Anwar-ul-Bayan - Al-Anbiyaa : 24
اَمِ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِهٖۤ اٰلِهَةً١ؕ قُلْ هَاتُوْا بُرْهَانَكُمْ١ۚ هٰذَا ذِكْرُ مَنْ مَّعِیَ وَ ذِكْرُ مَنْ قَبْلِیْ١ؕ بَلْ اَكْثَرُهُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ١ۙ الْحَقَّ فَهُمْ مُّعْرِضُوْنَ
اَمِ : کیا اتَّخَذُوْا : انہوں نے بنالیے ہیں مِنْ دُوْنِهٖٓ : اللہ کے سوائے اٰلِهَةً : اور معبود قُلْ : فرمادیں هَاتُوْا : لاؤ (پیش کرو) بُرْهَانَكُمْ : اپنی دلیل ھٰذَا ذِكْرُ : یہ کتاب مَنْ : جو مَّعِيَ : میرے ساتھ وَذِكْرُ : اور کتاب مَنْ قَبْلِيْ : جو مجھ سے پہلے بَلْ : بلکہ (البتہ) اَكْثَرُهُمْ : ان میں اکثر لَا يَعْلَمُوْنَ : نہیں جانتے ہیں الْحَقَّ : حق فَهُمْ : پس وہ مُّعْرِضُوْنَ : روگردانی کرتے ہیں
کیا لوگوں نے خدا کو چھوڑ کر معبود بنا لیے ہیں ؟ کہہ دو کہ (اس بات پر) اپنی دلیل پیش کرو یہ (میری اور) میرے ساتھ والوں کی کتاب بھی ہے اور جو مجھ سے پہلے (پیغمبر) ہوئے ہیں انکی کتابیں بھی ہیں بلکہ (بات یہ ہے کہ) ان میں اکثر حق بات کو نہیں جانتے اور اس لئے منہ پھیر لیتے ہیں
(21:24) ھاتوا۔ اصل میں اتو تھا۔ ایتاء (افعال) مصدر سے۔ ات تولا۔ واحد مذکر حاضر۔ اتی (واحدمؤنث حاضر) اتیا (تثنیہ مذکر ومؤنث حاضر) اتین (جمع مؤنث حاضر) ہمزہ کو ھاء سے بدل کر ھات۔ ھاتی۔ ھاتیا۔ ھاتوا۔ ھاتین کرلیا گیا۔ ھاتوا جمع مذکر حاضر فعل امر۔ تم لائو۔ ھذا ذکر من معی۔ یہ رہی کتاب (میری اور ) میرے ساتھیوں کی۔ وذکر من قبلی۔ اور (یہ رہی) کتاب مجھ سے قبل والوں کی۔ (ان دونوں میں سے کسی میں یہ نکال کر دکھائو کہ ایک اللہ کے سوا کوئی دوسرا بھی خدائی کا شائبہ رکھتا ہے اور اسے یہ حق پہنچتا ہے کہ اس کی بندگی کی جائے۔ آیات (21:23) میں اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کے عقلی دلائل تھے اور آیت 24 میں استد لال نقلی ہے۔ بل اکثرہم لا یعلمون الحق (یہ کوئی دلیل نہیں لاسکیں گے) بلکہ حقیقت یہ ہے کہ ان میں سے اکثر حق کو جانتے ہی نہیں۔ فہم معرضون۔ اور اسی وجہ سے وہ (توحید الٰہی اور اتباع رسول سے ) روگردانی کر رہے ہیں۔
Top