Anwar-ul-Bayan - Al-Anbiyaa : 2
مَا یَاْتِیْهِمْ مِّنْ ذِكْرٍ مِّنْ رَّبِّهِمْ مُّحْدَثٍ اِلَّا اسْتَمَعُوْهُ وَ هُمْ یَلْعَبُوْنَۙ
مَا يَاْتِيْهِمْ : ان کے پاس نہیں آتی مِّنْ ذِكْرٍ : کوئی نصیحت مِّنْ رَّبِّهِمْ : ان کے رب سے مُّحْدَثٍ : نئی اِلَّا : مگر اسْتَمَعُوْهُ : وہ اسے سنتے ہیں وَهُمْ : اور وہ يَلْعَبُوْنَ : کھیلتے ہیں (کھیلتے ہوئے)
ان کے پاس کوئی نصیحت ان کے پروردگار کی طرف سے نہیں آتی مگر وہ اسے کھیلتے ہوئے سنتے ہیں
(21:2) ما یاتیہم من ذکر۔ میں ما نافیہ ہے من ذکر ای شیء من القران۔ محدث۔ اسم مفعول واحد مذکر احداث (افعال) مصدر۔ جدید۔ تازہ۔ یہ ذکر کی صفت ہے من ذکر محدث کوئی نئی سورت یا آیت۔ استمعوہ۔ ماضی (بمعنی حال) جمع مذکر غائب ہ ضمیر واحد مذکر غائب جس کا مرجع ذکر محدث ہے۔ استعماع (افتعال) مصدر وہ اس کو سنتے ہیں۔ وھم یلعبون۔ وائو حالیہ ہے۔ ہم یلعبون حال ہے استمعوا کے فاعل سے۔ یعنی ان کا دھیان اپنے لہو ولعب کی طرف ہے سننے کی طرف نہیں یہ سننے کے ساتھ مذاق کرنے کے متراد ہے۔ آیۃ کا ترجمہ ہوا۔ نہیں آتی ان کے پاس ان کے رب کی طرف سے کوئی نئی یا تازہ سورت یا آیت مگر یہ کہ وہ اسے سنتے ہیں اس حال میں کہ وہ لہو ولعب میں مگن ہوتے ہیں۔ (ان کے پاس کوئی نئی نصیحت ان کے پروردگار کی طرف سے نہیں آتی مگر وہ اسے کھیلتے ہوئے سنتے ہیں ترجمہ مولانا فتح محمد صاحب
Top