Anwar-ul-Bayan - Al-Anbiyaa : 31
وَ جَعَلْنَا فِی الْاَرْضِ رَوَاسِیَ اَنْ تَمِیْدَ بِهِمْ١۪ وَ جَعَلْنَا فِیْهَا فِجَاجًا سُبُلًا لَّعَلَّهُمْ یَهْتَدُوْنَ
وَجَعَلْنَا : اور ہم نے بنائے فِي الْاَرْضِ : زمین میں رَوَاسِيَ : پہاڑ اَنْ تَمِيْدَ بِهِمْ : کہ جھک نہ پڑے ان کے ساتھ وَجَعَلْنَا : اور ہم نے بنائے فِيْهَا : اس میں فِجَاجًا : کشادہ سُبُلًا : راستے لَّعَلَّهُمْ : تاکہ وہ يَهْتَدُوْنَ : وہ راہ پائیں
اور ہم نے زمین میں پہاڑ بنائے تاکہ لوگوں (کے بوجھ) سے ہلنے (اور جھکنے) نہ لگے اور اس میں کشادہ راستے بنائے تاکہ لوگ ان پر چلیں
(21:31) رواسی۔ رسی یرسو (نصر) رسو ورسو (مصدر) سے اسم فاعل کا صیغہ جمع۔ راسیۃ واحد۔ رسا الشیء (نصر) کے معنی کسی چیز کے کسی جگہ پر ٹھہرنے اور استوار ہونے کے ہیں۔ قرآن مجید میں ہے وقدور راسیت اور بڑی بڑی بھاری دیگیں جو ایک جگہ پر جمی رہیں۔ رواسی وہ مضبوط پہاڑ جو ایک جگہ جم کر ٹھہرے ہوئے ہوں۔ المرسی۔ بندرگاہ۔ جمع مر اس۔ المرساۃ۔ کشتی یا جہاز کا لنگر۔ مرسی مصدر میمی بھی ہے لنگر انداز ہونا۔ ظرف زمان وظرف مکان بھی ہے۔ لنگر انداز ہونے کا وقت یا لنگر انداز ہونے کی جگہ۔ ان بمعنی لئلا استعمال ہوا ہے اور ہم سے مراد اہل الارض ہیں۔ تمیدبہم۔ تمید مضارع واحد مؤنث غائب (ضرب) وہ ہلے۔ وہ جھکے۔ یا وہ ہلتی ہے یا جھکتی ہے۔ مید مصدر بمعنی کسی بڑی چیز کا ہلنا یا حرکت کرنا۔ ان تمیدبہم تاکہ وہ لوگوں کو لے کر ہلنے نہ لگے۔ فیھا ای فی الرواسی پہاڑوں میں۔ فجاجا۔ فج کی جمع دو پہاڑوں کے درمیان کشادہ راستے۔ دو پہاڑوں کے درمیان کشادگی کو الفج کہتے ہیں۔ دوسری جگہ قرآن مجید میں آیا ہے کہ :۔ من کل فج عمیق (22:27) ہر دور دراز راستے سے۔ یھتدون۔ مضارع جمع مذکر غائب (تاکہ) وہ راستہ پاسکیں۔
Top