Anwar-ul-Bayan - Al-Anbiyaa : 33
وَ هُوَ الَّذِیْ خَلَقَ الَّیْلَ وَ النَّهَارَ وَ الشَّمْسَ وَ الْقَمَرَ١ؕ كُلٌّ فِیْ فَلَكٍ یَّسْبَحُوْنَ
وَهُوَ : اور وہ الَّذِيْ : جس نے خَلَقَ : پیدا کیا الَّيْلَ : رات وَالنَّهَارَ : اور دن وَالشَّمْسَ : اور سورج وَالْقَمَرَ : اور چاند كُلٌّ : سب فِيْ فَلَكٍ : دائرہ (مدار) میں يَّسْبَحُوْنَ : تیر رہے ہیں
اور وہی تو ہے جس نے رات اور دن اور سورج اور چاند کو بنایا (یہ) سب (یعنی سورج اور چاند اور ستارے) آسمان میں (اس طرح چلتے ہیں گویا) تیر رہے ہیں
(21:33) فلک ستاروں کا مدار۔ اسے کشتی نما ہونے کی وجہ سے فلک کہا گیا ہے۔ الفلک۔ کشتی۔ یسبحون۔ مضارع جمع مذکر غائب۔ وہ تیر رہے ہیں۔ السبح کے اصل معنی پانی یا ہوا میں تیز رفتاری سے گذر جانے کے ہیں۔ استعارہ کے طور پر یہ لفظ فلک میں شمس وقمر نجوم کی گردش کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ کل فی فلک یسبحون۔ سب اپنے اپنے مدار میں تیزی سے چل رہے ہیں۔ اور جگہ ارشاد ربانی ہے۔ والسبحت سبحا (79:3) قسم ہے ان فرشتوں کی جو کہ (آسمان اور زمین کے درمیان) تیرتے پھرتے ہیں۔
Top