Anwar-ul-Bayan - Al-Anbiyaa : 56
قَالَ بَلْ رَّبُّكُمْ رَبُّ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ الَّذِیْ فَطَرَهُنَّ١ۖ٘ وَ اَنَا عَلٰى ذٰلِكُمْ مِّنَ الشّٰهِدِیْنَ
قَالَ : اس نے کہا بَلْ : بلکہ رَّبُّكُمْ : تمہارا رب رَبُّ : رب (مالک) السَّمٰوٰتِ : آسمان (جمع) وَالْاَرْضِ : اور زمین الَّذِيْ : وہ جس نے فَطَرَهُنَّ : انہیں پیدا کیا ڮ وَاَنَا : اور میں عَلٰي ذٰلِكُمْ : اس بات پر مِّنَ : سے الشّٰهِدِيْنَ : گواہ (جمع)
(ابراہیم نے) کہا (نہیں) بلکہ تمہارا پروردگار آسمانوں اور زمین کا پروردگار ہے، جس نے ان کو پیدا کیا ہے اور میں اس (بات) کا گواہ (اور اسی کا قائل) ہوں
(21:56) فطرہن۔ ماضی واحد مذکر غائب۔ ھن ضمیر مفعول جمع مؤنث غائب (جس کا مرجع السموت والارض ہے) اس نے ان کو پیدا کیا۔ فاطرپیدا کرنے والا۔ لغوی معنی کے لحاظ سے فطر کے مفہوم میں پھاڑنے کے معنی ضرور ہونے چاہئیں۔ پیدا کرنے کے معنی میں بھی یہ مفہوم موجود ہے کیونکہ پیدا کرنا بمعنی عدم کے پردے کو پھاڑ کر وجود میں لانا ہے۔ قرآن مجید میں آیا ہے ھل تری من فطور (37 :3) کیا تجھ کو کوئی پھٹ (شگاف) نظر آتا ہے۔
Top