Anwar-ul-Bayan - Al-Anbiyaa : 57
وَ تَاللّٰهِ لَاَكِیْدَنَّ اَصْنَامَكُمْ بَعْدَ اَنْ تُوَلُّوْا مُدْبِرِیْنَ
وَتَاللّٰهِ : اور اللہ کی قسم لَاَكِيْدَنَّ : البتہ میں ضرور چال چلوں گا اَصْنَامَكُمْ : تمہارے بت (جمع) بَعْدَ : بعد اَنْ : کہ تُوَلُّوْا : تم جاؤگے مُدْبِرِيْنَ : پیٹھ پھیر کر
اور خدا کی قسم جب تم پیٹھ پھیر کر چلے جاؤ گے تو میں تمہارے بتوں سے ایک چال چلوں گا
(21:57) تاللہ۔ بخدا۔ اللہ کی قسم۔ ت حرف جر ہے۔ اس کے معنی قسم کے ہیں۔ اور تعجب کے ساتھ مخصوص ہے۔ نیز قسم میں اللہ کے نام کے سوا کسی اور کے نام پر داخل نہیں ہوتی۔ لا کیدن۔ لام تاکید کے لئے ہے اکیدن مضارع واحد متکلم بانون ثقیلہ ۔ الکید (خفیہ تدبیر) کے معنی ایک قسم کی حیلہ جوئی کے ہیں۔ اچھے معنوں میں بھی استعمال ہوتا ہے اور برے معنوں میں بھی۔ مگر عام طور پر برے معنوں میں ہی استعمال ہوتا ہے۔ دائو۔ فریب۔ چالاکی۔ تدبیر۔ حسن تدبیر سب معنی کا حامل ہے۔ قرآن مجید میں ہے ان اللہ لا یھدی کید الخائنین (12:52) اور خدا تعالیٰ خیانت کرنے والوں کے مکر چلنے نہیں دیتا۔ اور کذلک کدنا لیوسف (12:76) اس طرح ہم نے یوسف کے لئے ایک اچھی تدبیر کردی۔ اور جب حق تعالیٰ کی طرف منسوب ہو کر یہ لفظ آتا ہے تو مراد ہوتی ہے معاندین کی چالوں کو الٹ دینے سے۔ جیسے انہم یکیدون کیدا واکید کیدا (86:15 ۔ 16) یہ لوگ طرح طرح کے مکروفریب کر رہے ہیں اور میں بھی (ان کے انتقام و عقوبت کی ) تدبیر کررہا ہوں۔ لا کیدن۔ میں ضرور بالضرور کوئی نہ کوئی تدبیر کروں گا۔ لا کی دن اصنامکم۔ لا جتھدن فی کسرھا۔ میں ضرور ان کو توڑنے کی کوشش کروں گا۔ (روح المعانی) لا کسرنہا میں ضرور ان کو توڑ دوں گا۔ (مدارک التنزیل) تولوا۔ تولیۃ سے مضارع کا صیغہ جمع مذکر حاضر۔ نون اعرابی عمل ان کی وجہ سے حذف ہوگیا۔ تم پھر جائوگے۔ تولیۃ لغات اضداد میں سے ہے۔ منہ کرنے اور منہ پھیرنے دونوں معنی کے لئے آتا ہے۔ مثلاً لیس البر ان تولوا وجوہکم قبل المشرق والمغرب (2:177) طاعت یہ نہیں کہ تم اپنا منہ مشرق کی طرف کیا کرو یا مغرب کی طرف۔ اور آیۃ ہذا ۔ بعد ان تولوا مدبرین جب تم منہ پھیرتے ہوئے چلے جائو گے۔ تولوا اصل میں تتولون تھا یک تا حذف ہوگئی اور نون اعرابی حسب بالا محذوف ہوا۔ مدبرین۔ پھیرنے والے۔ دبر جمع ادبار۔ پیٹھ ۔ ہر چیز کا پچھلا حصہ۔ ولی دبرہ۔ اس نے (لڑائی میں) پیٹھ پھیری۔ بزدلانہ لڑائی سے بھاگ نکلا۔
Top