Anwar-ul-Bayan - Al-Anbiyaa : 65
ثُمَّ نُكِسُوْا عَلٰى رُءُوْسِهِمْ١ۚ لَقَدْ عَلِمْتَ مَا هٰۤؤُلَآءِ یَنْطِقُوْنَ
ثُمَّ نُكِسُوْا : پھر وہ اوندھے کیے گئے عَلٰي رُءُوْسِهِمْ : اپنے سروں پر لَقَدْ عَلِمْتَ : تو خوب جانتا ہے مَا : جو هٰٓؤُلَآءِ : یہ يَنْطِقُوْنَ : بولتے ہیں
پھر (شرمندہ ہو کر) سرنیچا کرلیا (اس پر بھی ابراہیم سے کہنے لگے کہ) تم جانتے ہو یہ بولتے نہیں
(21:65) نکسوا۔ ماضی مجہول جمع مذکر غائب۔ نکس مصدر (باب نصر) سر کا جھکانا۔ نکسوا ان کو سرنگوں کردیا گیا۔ صاحب ضیاء القرآن علامہ قرطبی کے حوالہ سے لکھتے ہیں اس کا یہ معنی نہیں کہ شرم وخجالت کے مارے ان کے سرجھک گئے۔ کیونکہ اگر مدعا یہ ہوتا تو عبارت یوں ہوتی نکسوا رؤسہم اور یہاں نکسوا علی رؤسہم ہے۔ اور اس کا معنی ہے کہ اپنی مشرکانہ جہالت اور بتوں کی عبادت کی طرف لوٹنا۔ حضرت ابن عباس ؓ سے یہی معنی مروی ہے ای ادرکھم الشقاء فعا دوا الی کفرہم یعنی انہیں ان کی بدبختی نے آلیا اور پھر وہ اپنے کفر کی طرف لوٹ گئے۔ لقد علمت ای قالوا لقد علمت۔
Top