Anwar-ul-Bayan - Al-Anbiyaa : 80
وَ عَلَّمْنٰهُ صَنْعَةَ لَبُوْسٍ لَّكُمْ لِتُحْصِنَكُمْ مِّنْۢ بَاْسِكُمْ١ۚ فَهَلْ اَنْتُمْ شٰكِرُوْنَ
وَعَلَّمْنٰهُ : اور ہم نے اسے سکھائی صَنْعَةَ : صنعت (کاریگر) لَبُوْسٍ : ایک لباس لَّكُمْ : تمہارے لیے لِتُحْصِنَكُمْ : تاکہ وہ تمہیں بچائے مِّنْ : سے بَاْسِكُمْ : تمہاری لڑائی فَهَلْ : پس کیا اَنْتُمْ : تم شٰكِرُوْنَ : شکر کرنے والے
اور ہم نے تمہارے لئے ان کو ایک (طرح کا) لباس بنانا بھی سکھا دیا تاکہ تم لڑائی کے ضرر سے بچائے، پس تم کو شکر گذار ہونا چاہئے
(21:80) صنعۃ لبوس۔ مضاف مضاف الیہ دونوں مل کر علمنا کا مفعول ثانی۔ اور مفعول اول ہ ضمیر واحد مذکر غائب۔ ہم نے اس کو زرہ بنانے کا ہنر سکھایا۔ لبوسلو ہے کی کڑیوں سے بنی ہوئی زرہ۔ اصل میں لبوسہر لباس کو کہتے ہیں فعول بمعنی مفعول۔ مثل مشہور ہے البس لکل حالۃ لبوسھا ۔ اما نعیمھا واما بؤسھا (ہر حال میں اس حالت کے مناسب لباس پہنو۔ سکھ کی حالت ہو یا دکھ کی) ۔ لتحصنکم۔ لام تعلیل کی ہے۔ تحصن مضارع واحد مؤنث غائب احصان مصدر احصان مختلف معانی کے لئے آتا ہے لیکن ہر ایک میں روکنے اور بچائو کا پہلو ہوتا ہے ۔ وہ تم کو بچائے وہ تم کو بچاتی ہے۔ کم ضمیر مفعول جمع مذکر حاضر۔ لتحصنکم تاکہ وہ تم کو بچائے یا تمہارا بچائو کرے۔ باسکم۔ مضاف مضاف الیہ تمہاری لڑائی ۔ باس لڑائی۔ دبدبہ۔ سختی۔ آفت۔ جنگ کی شدت ۔ اصل میں اس کے معنی آفت و سختی کے ہیں۔ مگر لڑائی اور غلبہ کے معنی میں اس کا استعمال بکثرت ہوتا ہے۔
Top