Anwar-ul-Bayan - Al-Hajj : 13
یَدْعُوْا لَمَنْ ضَرُّهٗۤ اَقْرَبُ مِنْ نَّفْعِهٖ١ؕ لَبِئْسَ الْمَوْلٰى وَ لَبِئْسَ الْعَشِیْرُ
يَدْعُوْا : وہ پکارتا ہے لَمَنْ : اس کو جو ضَرُّهٗٓ : اس کا ضرر اَقْرَبُ : زیادہ قریب مِنْ نَّفْعِهٖ : اس کے نفع سے لَبِئْسَ : بیشک برا الْمَوْلٰى : دوست وَلَبِئْسَ : اور بیشک برا الْعَشِيْرُ : رفیق
(بلکہ) ایسے شخص کو پکارتا ہے جس کا نقصان فائدے سے زیادہ قریب ہے ایسا دوست بھی برا اور ایسا ہم صحبت بھی برا
(22:23) فائدہ : آیت 12 میں ہے یدعوا من دون اللہ ما لا یضرہ وما لا ینفعہ اور آیت 13 میں ہے یدعوا لمن ضرہ اقرب من نفعہ۔ یعنی پکارتا ہے اس کو کہ ضرر اس کا قریب تر ہے بہ نسبت اس کے نفع کے ۔ یعنی جہاں تک اس کا مذموم معبود کو پکارنے کا تعلق ہے اس فعل سے نقصان تو لازم آگیا۔ کیونکہ غیر اللہ کو پکارنا حرام ہے اور باعث زیاں ہے۔ جہاں تک اس فعل سے نفع کی امید ہے تو وہ ایک موہوم امر ہے اگر کوئی نفع بالفرض ہو بھی جائے تو وہ من جانب اللہ ہوتا ہے جو سنت اللہ کے تحت اس کی قسمت میں ازل سے لکھا جا چکا ہے ۔ لہٰذا جس من دون اللہ کو یہ پکارتا ہے اس سے نقصان ہی نقصان لازم ہے۔ اس طرح یہ آیت ماقبل سے متضاد نہیں ہے بلکہ اس کی تائید کرتی ہے کہ ما لا یضرہ وما لا ینفعہ۔ یا یوں سمجھئے کہ اس معبود باطل سے نقصان (ضرر) تو قریب تر ہے اور نفع بعید تر۔ اور عربی میں بعید کا اطلاق بےاصل اور غیر موجود شے پر بھی ہوتا ہے۔ جیسے قرآن مجید میں ہےء اذا متنا وکنا ترابا ذلک رجع بعید (50:3) ای لا رجع اصلا۔ واپسی اصلا ہے ہی نہیں۔ یہاں بھی نفع کا بعید ہونا سے مراد ہے اس میں نفع ہے ہی نہیں۔ بئس۔ برا ہے۔ فعل ذم ہے۔ اس کی گردانی نہیں آتی۔ بئس اصل میں بئس تھا بروزن فعل (سمع) عین کلمہ کی اتباع میں اس کے فا کلمہ کو کسرہ دیا پھر تخفیف کے لئے عین کلمہ کو ساکن کرلیا گیا۔ بئس ہوگیا۔ مولی۔ اسم مفرد موالی جمع۔ کارساز ۔ حمایتی۔ دوست۔ عشیر۔ رفیق۔ ہم صحبت۔ ساتھی۔ شریک، بمعنی معاشر میل جول رکھنے والا۔
Top