Anwar-ul-Bayan - Al-Hajj : 24
وَ هُدُوْۤا اِلَى الطَّیِّبِ مِنَ الْقَوْلِ١ۖۚ وَ هُدُوْۤا اِلٰى صِرَاطِ الْحَمِیْدِ
وَهُدُوْٓا : اور انہیں ہدایت کی گئی اِلَى : طرف الطَّيِّبِ : پاکیزہ مِنَ : سے۔ کی الْقَوْلِ : بات وَهُدُوْٓا : اور انہیں ہدایت کی گئی اِلٰى : طرف صِرَاطِ : راہ الْحَمِيْدِ : تعریفوں کا لائق
اور انکو پاکیزہ کلام کی ہدایت کی گئی اور (خدائے) حمید کی راہ بتائی گئی
(22:24) ھدوا۔ ماضی مجہول۔ جمع مذکر غائب۔ ھدایۃ مصدر (باب ضرب) ان کو ہدایت کی گئی۔ ان کو راستہ بتایا گیا۔ وھدوا الی الطیب من القول۔ ان کی راہنمائی کی گئی تھی کلمہ طیبہ کی طرف (بعض نے قرآن مراد لیا ہے۔ ماحصل ایک ہی ہے) صراط الحمید۔ مضاف مضاف الیہ۔ الحمید سے مراد ذات خداوند تعالیٰ ہے کہ سزاوار حمد وثنا ہے اور صراط (راستہ) سے مراد اسلام ہے۔ وھدوا۔ اور یہ باتین یعنی نہروں والے باغ، سونے اور موتیوں کے زیورات اور ریشمی لباس ان کو اس وجہ سے نصیب ہوں گی کہ دنیا میں اللہ کی طرف سے ان کو کلمہ طیبہ گامزن فرما دیا گیا تھا۔ حمید بروزن فعیل صفت مشبہ کا صیغہ ہے بمعنی مفعول یعنی محمود ہے اور اللہ تعالیٰ کے اسما حسنی میں سے ہے کیونکہ وہی حقیقی طور پر مستحق حمد ہے۔
Top