Anwar-ul-Bayan - Al-Hajj : 45
فَكَاَیِّنْ مِّنْ قَرْیَةٍ اَهْلَكْنٰهَا وَ هِیَ ظَالِمَةٌ فَهِیَ خَاوِیَةٌ عَلٰى عُرُوْشِهَا وَ بِئْرٍ مُّعَطَّلَةٍ وَّ قَصْرٍ مَّشِیْدٍ
فَكَاَيِّنْ : تو کتنی مِّنْ قَرْيَةٍ : بستیاں اَهْلَكْنٰهَا : ہم نے ہلاک کیا انہیں وَهِىَ : اور یہ۔ وہ ظَالِمَةٌ : ظالم فَهِيَ : کہ وہ۔ یہ خَاوِيَةٌ : گری پڑی عَلٰي : پر عُرُوْشِهَا : اپنی چھتیں وَبِئْرٍ : اور کنوئیں مُّعَطَّلَةٍ : بےکار وَّقَصْرٍ : اور بہت محل مَّشِيْدٍ : گچ کاری کے
اور بہت سی بستیاں ہیں کہ ہم نے انکو تباہ کر ڈالا کہ وہ نافرمان تھیں سو وہ اپنی چھتوں پر گری پڑی ہیں اور (بہت سے) کنویں بیکار اور (بہت سے) محل ویران (پڑے ہیں )
(22:45) فکاین۔ کاین اصل میں کای تھا۔ قرآنی املا میں تنوین کو بصورت نون لکھا گیا ہے۔ کاین قرآن میں ہر جگہ بصورت خبر آیا ہے ۔ گو یہ استفہام کے لئے بھی استعمال ہوتا ہے۔ یہ مبہم کثیر تعداد پر دلالت کرتا ہے۔ ابہام کو دور کرنے کے لئے اس کے بعد عموما من بطور تمیز آتا ہے۔ فکاین من قریۃ اھلکنھا۔ پس کتنی ہی بستیاں ہیں جنہیں ہم نے ہلاک کر ڈالا۔ وھی ظالمۃ۔ اھلکنا کے مفعول سے جملہ حالیہ ہے یعنی درآں حالیکہ وہ نافرمان تھیں۔ خاویۃ۔ اسم فاعل واحد مؤنث خوی یخوی (ضرب) سے خواء مصدر۔ خوی البیت۔ گھر کا گرنا۔ منہدم ہونا۔ ڈھے جانا۔ خالی ہونا۔ عروشھا۔ مضاف مضاف الیہ۔ ان کی چھتیں۔ العرش اصل میں چھت والی چیز کو کہتے ہیں۔ اس کی جمع عروش ہے عرشت واعترشت العنب۔ انگور کی بیل کے لئے بانس وغیرہ کی ٹٹی بنانا۔ اسی بلندی کی وجہ سے بادشاہ کے تخت کو بھی عرش کہتے ہیں۔ فھی خاویۃ علی عروشھا۔ پس وہ اپنی چھتوں پر گری پڑی ہیں۔ اس جملہ کا عطف اھلکنھا پر ہے۔ بئر معطلۃ۔ موصوف صفت۔ اس کا عطف قریۃ پر ہے ای وکاین من بئر معطلۃ۔ اور کتنے ہی بےکار کنویں۔ معطلۃ۔ اسم مفعول واحد مؤنث تعطیل مصدر (باب تفعیل) خالی چھوڑے ہوئے (کنویں) جن سے کوئی پانی بھرنے والا ہی نہیں رہا۔ العطل ۔ (باب سمع) زیور سے خالی ہونا۔ یا مزدور کا بےکار ہونا۔ عطلت المراء ۃ عورت زیور سے خالی ہوگئی۔ وقصر مشید۔ موصوف وصفت اس کا عطف بھی قریۃ پر ہے ای وکاین من قصر مشید اھلکنا اھلھا۔ اور کتنے ہی قلعی چونے کے محل جن کے بسنے والوں کو ہم نے ہلاک کر ڈالا۔ مشید۔ اسم مفعول واحد مذکرشد مصدر (باب ضرب) مضبوط ۔ بلند۔ شید چنائی اور لپائی کا مصالحہ۔ دیوار پر پلستر چڑھانے کی چیز۔ شاد یشید۔ پلستر کرنا۔ اونچا کرنا۔ (کسی کا مرتبہ اونچا کرنا۔ آواز کو اونچا کر کے شعر گانا) باب تفعیل سے تشیید اونچا کرنا۔ جیسے بروج مشیدۃ (4:78) اونچے بنائے ہوئے برج۔ آیت کی عبارت کچھ یوں ہوئی وکاین من قریۃ اھلکنا ھاوکم من بئر عطلناھا باھلاک اھلھا وکم من قصر مشید اخلیناھا من ساکنیہ۔
Top