Anwar-ul-Bayan - Al-Hajj : 55
وَ لَا یَزَالُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا فِیْ مِرْیَةٍ مِّنْهُ حَتّٰى تَاْتِیَهُمُ السَّاعَةُ بَغْتَةً اَوْ یَاْتِیَهُمْ عَذَابُ یَوْمٍ عَقِیْمٍ
وَلَا يَزَالُ : اور ہمیشہ رہیں گے الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : جن لوگوں نے کفر کیا فِيْ : میں مِرْيَةٍ : شک مِّنْهُ : اس سے حَتّٰى : یہاں تک تَاْتِيَهُمُ : آئے ان پر السَّاعَةُ : قیامت بَغْتَةً : اچانک اَوْ يَاْتِيَهُمْ : یا آجائے ان پر عَذَابُ : عذاب يَوْمٍ عَقِيْمٍ : منحوس دن
اور کافر لوگ ہمیشہ اس سے شک میں رہیں گے یہاں تک کہ قیامت ان پر ناگہاں آجائے یا ایک نامبارک دن کا عذاب ان پر آواقع ہو
(22:55) لایزال۔ افعال ناقص سے ہے مضارع منفی کا صیغہ واحد مذکر غائب۔ زوال مصدر۔ وہ ہمیشہ رہے گا۔ مریۃ اسم مصدر مری مادہ۔ المریۃ کے معنی کسی معاملہ میں تردد کرنے کے ہیں اور یہ شک سے خاص ہوتا ہے ۔ گویا جس شک سے تردد پیدا ہوجائے اس کو مریۃ کہتے ہیں۔ اور جگہ قرآن مجید میں آیا ہے فلا تک فی مریۃ مما یعبد ھولاء (11:109) تو یہ لوگ جو غیر خدا کی پرستش کرتے ہیں اس سے تم خلجان میں نہ پڑنا۔ بغتۃ۔ اچانک۔ یک دم۔ یکایک۔ یوم عقیم۔ سخت دن۔ منحوس دن۔ بےبرکت دن۔ العقم اصل میں اس خشکی کو کہتے ہیں جو کسی چیز کا اثر قبول کرنے سے مانع ہو۔ بانجھ عورت کو عقیم اس لئے کہتے ہیں کہ وہ مرد کا نفطہ قبول کرنے سے انکار کرتی ہے۔ یہاں مراد قیامت کا دن ہے۔
Top