Anwar-ul-Bayan - Al-Hajj : 67
لِكُلِّ اُمَّةٍ جَعَلْنَا مَنْسَكًا هُمْ نَاسِكُوْهُ فَلَا یُنَازِعُنَّكَ فِی الْاَمْرِ وَ ادْعُ اِلٰى رَبِّكَ١ؕ اِنَّكَ لَعَلٰى هُدًى مُّسْتَقِیْمٍ
لِكُلِّ اُمَّةٍ : ہر امت کے لیے جَعَلْنَا : ہم نے مقرر کیا مَنْسَكًا : ایک طریق عبادت هُمْ : وہ نَاسِكُوْهُ : اس پر بندگی کرتے ہیں فَلَا يُنَازِعُنَّكَ : سو چاہیے کہ تم سے نہ جھگڑا کریں فِي الْاَمْرِ : اس معاملہ میں وَادْعُ : اور بلاؤ اِلٰى رَبِّكَ : اپنے رب کی طرف اِنَّكَ : بیشک تم لَعَلٰى : پر هُدًى : راہ مُّسْتَقِيْمٍ : سیدھی
ہم نے ہر ایک امت کے لئے ایک شریعت مقرر کردی جس پر وہ چلتے ہیں تو یہ لوگ تم سے اس امر میں جھگڑا نہ کریں اور تم (لوگوں کو) اپنے پروردگار کی طرف بلاتے رہو بیشک تم سیدھے راستے پر ہو
(22:67) منسکا۔ شریعت۔ طریق عبادت ۔ قربانی کرنا۔ (یا قربانی کرنے کا طریقہ) (نیز ملاحظہ ہو 22:34) ناسکوہ۔ مضاف مضاف الیہ۔ ناسکو اصل میں ناسکون تھا۔ اضافت کی وجہ سے نون گرادیا گیا۔ نسک ینسک (باب نصر) سے اسم فاعل جمع مذکر۔ عبادت یا شریعت کے طریقہ پر چلنے والے۔ خدا کے لئے قربانی کرنے والے۔ ضمیر مفعول واحد مذکر غائب جس کا مرجع منسکا ہے۔ ہم ناسکوہ جس پر وہ چلنے والے ہیں۔ فلا ینازعنک۔ فعل نہی جمع مذکر غائب بانون ثقیلہ۔ منازعۃ (مفاعلۃ) مصدر۔ ک ضمیر مفعول واحد مذکر حاضر۔ وہ تجھ سے جھگڑا نہ کریں۔ سوا نہیں نہ چاہیے کہ تجھ سے جھگڑا کریں۔ فی الامر۔ ای فی امر الدین۔ دین کے بارہ میں ۔ دین کے معاملہ میں۔ یا فی امر الذبائح (خازن) ذبیحہ کے معاملہ میں۔ بدیل بن ورقائ۔ بشر بن سفیان ۔ یزید بن خنیس۔ حضور ﷺ کے اصحاب سے جھگڑتے تھے کہ یہ کیا بات ہے کہ اپنے ہاتھ سے مارے ہوئے کو تو کھالیتے ہو اور خدا کے مارے ہوئے (مردہ) کو نہیں کھاتے۔ حکم ہوتا ہے کہ تم ان سے ان فضول باتوں پر جھگڑا مت کرو۔ ھدی۔ ھدایۃ سے ہدایت، رہنمائی ھو علی ھدی۔ وہ سیدھی راہ پر ہے۔ انک لعلی ھدی مستقیم۔ علی حرف جار۔ ھدی موصوف۔ مستقیم صفت۔ موصوف صفت مل کر مجرور۔ بیشک آپ سیدھی راہ پر ہیں۔
Top