Anwar-ul-Bayan - Al-Muminoon : 20
وَ شَجَرَةً تَخْرُجُ مِنْ طُوْرِ سَیْنَآءَ تَنْۢبُتُ بِالدُّهْنِ وَ صِبْغٍ لِّلْاٰكِلِیْنَ
وَشَجَرَةً : اور درخت تَخْرُجُ : نکلتا ہے مِنْ : سے طُوْرِ سَيْنَآءَ : طور سینا تَنْۢبُتُ : گتا ہے بِالدُّهْنِ : تیل کے ساتھ لیے وَصِبْغٍ : اور سالن لِّلْاٰكِلِيْنَ : کھانے والوں کے لیے
اور وہ درخت بھی (ہم ہی نے پیدا کیا) جو طور سینا میں پیدا ہوتا ہے (یعنی زیتون کا درخت کہ) کھانے والوں کے لئے روغن اور سالن لئے ہوئے اگتا ہے
(23:20) شجرۃ۔ اس کا عطف جنت پر ہے۔ ای وانشانا لکم شجرۃ۔ وھی شجرۃ الزیتون۔ یہاں زیتون کا درخت مردا ہے۔ تخرج۔ اخراج (افعال) سے مضارع واحد مؤنث غائب۔ وہ نکلتی ہے وہ نکلے گی نباتات کے زمین سے اگنے کو بھی اخراج کہتے ہیں۔ یہاں انہی معنوں میں آیا ہے۔ یخرج بہ زرعا مختلفا الوانہ (39:21) اس سے مختلف رنگوں کی کھیتیاں اگاتا ہے۔ طور سینائ۔ مضاف مضاف الیہ۔ طور بمعنی پہاڑ۔ سینا جزیرہ نمائے سینا کا علاقہ سینا۔ بوجہ تانیث بالالف (جو قائم مقام دو سببوں کے ہے جیسے صحراء یا بوجہ عجمہ ومعرفہ یا بوجہ معرفہ وتانیث غیر منصرف ہے۔ طور سینائ۔ سینا کا پہاڑ۔ تنبت۔ نبت ینبت۔ (باب نصر) نبت سے جس کے معنی اگنے اور اگانے کے ہیں۔ مضارع واحد مؤنث غائب، تنبت بالدھن وہ تیل اگاتی ہے۔ اس میں ب تعدیہ کے لئے نہیں بلکہ حال کے لئے ہے۔ مطلب یہ ہے کہ وہ درخت اگتا ہے اور اس میں تیل دینے کی خاصیت موجود ہوتی ہے اس کو اس کو جو پھل لگتا ہے اس سے زیت (زیتون کا تیل) نکالا جاتا ہے۔ اس کی مثال عربی محاورہ ہے جاء بثیاب السفر وہ اس حالت میں آیا کہ سفر کے لباس میں آیا۔ صبغ۔ سالن۔ روٹی ڈبونا۔ اصل میں صبغ (نصر، ضرب، فتح) صبغ و صبغ۔ الثوب۔ کپڑے کو رنگنا۔ مجازا ایسا سالن کہ اس میں روٹی ڈبونے سے رنگین ہوجائے۔ صبغ کہلاتا ہے۔
Top