Anwar-ul-Bayan - Al-Furqaan : 30
وَ قَالَ الرَّسُوْلُ یٰرَبِّ اِنَّ قَوْمِی اتَّخَذُوْا هٰذَا الْقُرْاٰنَ مَهْجُوْرًا
وَقَالَ : اور کہے گا الرَّسُوْلُ : رسول يٰرَبِّ : اے میرے رب اِنَّ : بیشک قَوْمِي : میری قوم اتَّخَذُوْا : ٹھہرا لیا انہوں نے ھٰذَا الْقُرْاٰنَ : اس قرآن کو مَهْجُوْرًا : متروک (چھوڑنے کے قابل)
اور پیغمبر کہیں گے کہ اے پروردگار ! میری قوم نے اس قرآن کو چھوڑ رکھا تھا
(25:30) وقال الرسول۔ اس کا عطف وقال الذین لا یرجون لقاء نا ۔۔ الخ پر ہے۔ اور دونوں جملوں کے درمیان کا کلام بطور جملہ معترضہ ہے۔ اور یہاں الرسول سے مراد نبینا ﷺ ہیں۔ مھجورا۔ اسم مفعول واحد مذکر ھجر سے ای متروکا بالکلیۃ۔ کلی طور پر اس پر ایمان نہ لائے نہ سر اٹھا کر اس کی طرف دیکھا۔ اور غور کیا اور نہ اس کے وعدہ اور وعید کی طرف توجہ کی ۔ یا ھجر سے مراد بکواس ۔ بدگوئی۔ نامناسب کلام۔ یعنی کسی نے قرآن کو بکواس کہا۔ کسی نے سحر کہا ۔ اور کسی نے شعر۔ نشانہ تضحیک۔ کفی۔ کفی یکفی (ضرب) کفایۃ۔۔ الشی کافی ہونا۔ کاف اسم صفت ۔ کہا جاتا ہے کفیتہ شر عدوہ میں نے اس کو اس کے دشمن کے شر سے بچا دیا۔ کفی بربک۔ میں با زائدہ ہے اور رب حالت رفعی میں ہے ای کفی ربک تیرا رب کافی ہے۔ ھادیا ونصیرا۔ منصوب بوجہ حال یا تمیز کے ہیں۔
Top