Anwar-ul-Bayan - Al-Furqaan : 67
وَ الَّذِیْنَ اِذَاۤ اَنْفَقُوْا لَمْ یُسْرِفُوْا وَ لَمْ یَقْتُرُوْا وَ كَانَ بَیْنَ ذٰلِكَ قَوَامًا
وَالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ جو اِذَآ اَنْفَقُوْا : جب وہ خرچ کرتے ہیں لَمْ يُسْرِفُوْا : نہ فضول خرچی کرتے ہیں وَلَمْ يَقْتُرُوْا : ور نہ تنگی کرتے ہیں وَكَانَ : اور ہے بَيْنَ ذٰلِكَ : اس کے درمیان قَوَامًا : اعتدال
اور وہ کہ جب خرچ کرتے ہیں تو نہ بےجا اڑاتے ہیں اور نہ تنگی کے کام میں لاتے ہیں بلکہ اعتدال کے ساتھ نہ ضرورت سے زیادہ نہ کم
(25:67) انفقوا۔ ماضی جمع مذکر غائب انفاق (افعال) مصدر۔ انہوں نے خرچ کیا۔ ماضی بمعنی حال۔ وہ خرچ کرتے ہیں۔ لم یسرفوا مضارع نفی جحد بلم۔ جمع مذکر غائب اسراف (افعال) مصدر ۔ وہ فضول خرچی نہیں کرتے۔ بےجا نہیں اڑاتے۔ بیجا سرف کرنا مقدار اور کیفیت دونوں کے لحاظ سے بولا جاتا ہے۔ چناچہ حضرت سفیان ثوری (رح) فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے حکم کی خلاف ورزی کرکے ایک حبہ بھی خرچ کیا جائے تو وہ بھی اسراف میں داخل ہے۔ حدا عتدال سے تکاوز کرنا بھی اسراف ہے چناچہ قرآن مجید میں ہے :۔ ان اللہ لا یھدی من ھو مسرف کذاب (40:28) بیشک خدا اس شخص جو ہدایت نہیں دینا جو حد سے نکل جانے والا (اور) جھوٹا ہے۔ لم یفتروا۔ مضارع مجزوم نفی جحد بلم جمع مذکر غائب قتر مصدر (باب نصر) وہ خرچ میں تنگی نہیں کرتے ، کنجوسی نہیں کرتے، دولت کو خدا کی راہ میں خرچ کرنے سے بخل سے کام نہیں لیتے ۔ مقتر بمعنی فقیر یا تنگ دست بھی ہے چناچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے وعلی المقتر قدرہ (2:236) اور تنگ دست اپنی حیثیت کے مطابق ۔ اور تنگی والے کے ذمہ اسکی حیثیت کے لائق ۔ کان : ای کان انفاقھم۔ بین ذلک ای بین الاسراف والقتر قواما وسطا وعدلا۔ کان فعل انفاقھم۔ اسم (محذوف) بین ذلک خبر اول قواما خبر ثانی۔ ان کا خرچ کرنا فضول خرچی اور کنجوسی کے درمیان اعتدال پر ہوتا ہے۔ قواما : قوم مادہ قوام اور قیام اس چیز کو کہتے ہیں جس سے کسی شے کی بقاء اور درستگی ہو یعنی درستی اور بقاء کا سہارا۔ اسراف اور بخل کے درمیان حد اوسط، میانہ، معتدل، متوسط۔
Top