Anwar-ul-Bayan - Al-Furqaan : 77
قُلْ مَا یَعْبَؤُا بِكُمْ رَبِّیْ لَوْ لَا دُعَآؤُكُمْ١ۚ فَقَدْ كَذَّبْتُمْ فَسَوْفَ یَكُوْنُ لِزَامًا۠   ۧ
قُلْ : فرما دیں مَا يَعْبَؤُا : پرواہ نہیں رکھتا بِكُمْ : تمہاری رَبِّيْ : میرا رب لَوْلَا دُعَآؤُكُمْ : نہ پکارو تم فَقَدْ كَذَّبْتُمْ : تو جھٹلا دیا تم نے فَسَوْفَ : پس عنقریب يَكُوْنُ : ہوگی لِزَامًا : لازمی
کہہ دو کہ اگر تم (خدا کو) نہیں پکارتے تو میرا پروردگار بھی تمہاری کچھ پروا نہیں کرتا تم نے تکذیب کی ہے تو اسکی سزا (تمہارے لئے) لازم ہوگی
(25:77) قل۔ امر کا خطاب نبی کریم ﷺ سے ہے لیکن نبی کریم ﷺ کا خطاب کن سے ہے اس کے متعلق 2 اقوال ہیں :۔ (1) اس کا اطلاق عوام الناس پر ہے۔ (2) اس کا اطلاق مشرکین و کفار پر ہے۔ خصوصا قریش مکہ۔ ما یعبؤابکم ربی : ما یعبؤا مضارع منفی واحد مذکر غائب عبؤ مصدر (باب فتح) عبا یعبؤا۔ عبا مادہ۔ ما عبات بہ مجھے اس کی کوئی پرواہ نہیں۔ العب کے معنی ثقل۔ بوجھ۔ خواہ کسی بھی شے کا ہو اس کی جمع اعباء ہے لہٰذا ماعبات بہ کے معنی ہوں گے میرے نزدیک اس کا کوئی وزن نہیں ہے۔ یا میری نگاہ میں اس کی کچھ قدر و قیمت نہیں ہے۔ اس کا ترجمہ ہوا۔ میرے پروردگار کی نگاہوں میں تمہاری کچھ بھی قدروقیمت نہیں ہے۔ ما استفہامیہ بھی ہوسکتا ہے۔ اس صورت میں ترجمہ ہوگا کیا پرواہ ہے تمہاری میرے رب کو ۔ لولا دعاء کم۔ اس کی دوصورتیں ہیں :۔ (1) لولا دعاؤکم ایاہ۔ تمہاری اللہ تعالیٰ سے پکار یا اس کی عبادت۔ (2) لولا دعاء ہ ایاکم۔ اس کی (اپنے نبی کی معرفت) تمہارے لئے (اپنی توحید کی طرف) دعوت۔ قد کذبتم۔ ماضی قریب جمع مذکر حاضر۔ تم جھٹلا چکے ہو۔ تم نے انکار کردیا ہے۔ تم نے جھٹلا دیا ہے۔ سوف۔ عنقریب۔ جلد۔ سوف حرف ہے جو افعال مضارع کو مستقبل کے ساتھ خاص کرکے حال سے علیحدہ کردیتا ہے۔ لزاما۔ صیغہ صفر، ہمیشہ ساتھ رہنے والا۔ چمٹ جانے والا۔ سبۃ لزام نہ چھوٹنے والی عار، چمٹی رہنے والی ننگ۔ لازم اسم فاعل۔ چمٹا رہنے والا ۔ واجب لزمہ الحق اس پر حق واجب ہوگیا۔ الزام (افعال) چمٹا دینا جیسے انلزمکموھا (11:28) کیا ہم اس کو تم پر چمٹا دیں والزمہم کلمۃ التقوی (47:26) اور اللہ نے ان پر کلمہ توحید واجب کردیا۔ فسوف یکون لزاما : ای فسوف یکون جزاء تکذیبکم ملازما لکم عنقریب تمہاری تکذیب کی سزاء تم کو چمٹ جائے گی۔ اگر یہ خطاب کفار سے ہو تو مطلب ظاہر ہے کہ کفار مکہ نے دعوت توحید سے انکار کیا اور اللہ کے رسول کی تکذیب کی اور جلدہی اس کا عذاب جنگ بدر کی ہزیمت کی صورت میں ان کے گلے کا ہار بن گیا۔ اور بمصداق قولہ تعالیٰ ولنذیقنھم من العذاب الادنی دون العذاب الاکبر (32:21) ہم انہیں قریب کا عذاب بھی علاوہ اس بڑے عذاب کے چکھا کر رہیں گے۔ بدر کی شکست اس زندگی میں ہمیشہ کے لئے ان کے لئے سوہان روح بن گئی اور موت کے بعد روز قیامت اس سے بھی بڑا عذاب ان کا مقدر ٹھہرا۔
Top