Anwar-ul-Bayan - Ash-Shu'araa : 149
وَ تَنْحِتُوْنَ مِنَ الْجِبَالِ بُیُوْتًا فٰرِهِیْنَۚ
وَتَنْحِتُوْنَ : اور تم تراشتے ہو مِنَ الْجِبَالِ : پہاڑوں سے بُيُوْتًا : گھر فٰرِهِيْنَ : خوش ہوکر
اور تکلف سے پہاڑوں میں تراش تراش کر گھر بناتے ہو
(26:149) تنحتون۔ تم تراشتے ہو۔ نحت سے (باب ضرب) جس کے معنی تراشنے کے ہیں۔ مضارع کا صیغہ جمع مذکر حاضر۔ فرھین اسم فاعل جمع مذکر فارہ واحد۔ مہارت کے ساتھ۔ بمعنی بڑے ماہر اور حاذق ہونے کی حالت میں۔ فرھین کی قرأت پر ترجمہ ہوگا۔ اتراتے ہوئے۔ لیکن پروفیسر عبد الرؤف مصری نے لکھا ہے کہ فرھین یا فرہین میں ھاء ھوز حاء حطی کے عوض آئی ہے اصل میں فرحین یا فارحین تھا جیسے مدحتہ ومدھتہ پڑھنا جائز ہے (معجم القرآن) اور چونکہ فرحین اور فارحین دونوں کے معنی ہیں اترانے والے۔ غرور کے ساتھ خوش ہونے والے اس لئے حاذق اور ماہر کا ترجمہ کسی صورت میں نہ ہوگا۔ سو آیت ہذا کا ترجمہ ہوا۔ اور تم پہاڑوں کو تراش تراش کر مکان بناتے ہو اور اس پر بڑا غرور کرتے ہو اتراتے ہو۔
Top