Anwar-ul-Bayan - Hud : 7
اِلَّا عَجُوْزًا فِی الْغٰبِرِیْنَۚ
اِلَّا : سوائے عَجُوْزًا : ایک بڑھیا فِي الْغٰبِرِيْنَ : پیچھے رہ جانے والوں میں
مگر ایک بڑھیا پیچھے رہ گئی
(26:171) عجوزا۔ بڑھیا۔ زن پیر۔ راغب نے لکھا ہے کہ عجز کے اصلی معنی ہیں کسی چیز سے پیچھے رہ جانا۔ یا اس کا ایسے وقت میں حاصل ہونا جب کہ اس کا وقت نکل چکا ہو۔ لیکن عام طور پر اس لفظ کو کسی کام سے قاصر رہ جانے پر بولا جاتا ہے اور یہ القدرۃ کی ضد ہے قرآن مجید میں ہے اعجزت ان اکون (5:31) مجھ سے اتنا بھی نہ ہوسکا کہ میں ۔۔ ہوتا۔ اور بڑھیا کو عجوز اس لئے کہا جاتا ہے کہ یہ بھی اکثر امور میں عاجز ہوجاتی ہے۔ قرآن مجید میں ہے ا الدوانا عجوز (11:72) کیا میرے بچہ ہوگا ؟ اور میں تو بڑھیا ہوں۔ عجوز کی جمع ع جائز اور عجز ہے۔ وجوزا منصوب بوجہ مفعول کے ہے۔ فی الغابرین : ای کانت من الغابرین۔ باقی رہنے والے۔ پیچھے رہ جانے والے ۔ بجات سے رہ جانے والے۔ ہلاک ہونے والے۔ اسم فاعل جمع مذکر۔ الغابر واحد یہاں اسم فاعل اسم صفت کے معنوں میں استعمال ہوا ہے ۔ یعنی جو ساتھیوں کے چلے جانے کے بعد پیچھے رہ گئے۔ اسی سے غبار ہے جو اس خاک کو کہتے ہیں جو قافلہ کے گزر جانے کے بعد اڑ کر پیچھے رہ جائے۔
Top