Anwar-ul-Bayan - Ash-Shu'araa : 184
وَ اتَّقُوا الَّذِیْ خَلَقَكُمْ وَ الْجِبِلَّةَ الْاَوَّلِیْنَؕ
وَاتَّقُوا : اور ڈرو الَّذِيْ : وہ جس نے خَلَقَكُمْ : یدا کیا تمہیں وَالْجِبِلَّةَ : اور مخلوق الْاَوَّلِيْنَ : پہلی
اور اس سے ڈرو جس نے تم کو اور تم سے پہلی خلقت کو پیدا کیا
(26:184) الجبلۃ۔ خلقت، خلائق۔ یہ خلق کا مفعول ثانی ہے۔ کم ضمیر مفعول جمع مذکر حاضر مفعول اول ہے جس نے تم کو پیدا کیا اور (تم سے) پہلی مخلوق کو۔ الجبل پہاڑ کو کہتے ہیں جس کی جمع اجبال وجبال ہے پہاڑ کی مختلف صفات کے اعتبار سے استعارۃ ہر صفت کے مطابق اشتقاق کرلیتے ہیں۔ مثلاً معنی ثبات کے اعتبار سے کہا جاتا ہے جبلہ علی کذا۔ اللہ نے اس کی فطرت ہی ایسی بنائی ہے (یعنی وہ تبدیل نہیں ہوسکتی) ۔ بڑائی اور عظمت کے معنی کے اعتبار سے بڑی جماعت کو جبل کہا جاتا ہے چناچہ قرآن مجید میں ہے ولقد اضل منکم جبلا کثیرا (36:62) اور اس نے تم میں سے بہت سی خلقت کو گمراہ کردیا تھا۔ بعض علماء نے کہا ہے کہ جبلا جبلۃ کی جمع ہے۔
Top