Anwar-ul-Bayan - Ash-Shu'araa : 204
اَفَبِعَذَابِنَا یَسْتَعْجِلُوْنَ
اَفَبِعَذَابِنَا : کیا پس ہمارے عذاب کو يَسْتَعْجِلُوْنَ : وہ جلدی چاہتے ہیں
تو کیا یہ ہمارے عذاب کو جلدی طلب کر رہے ہیں ؟
(26:204) افبعذابنا یستعجلون۔ ہمزہ استفہامیہ ہے استعجال (استفعال) سے مضارع کا صیغہ جمع مذکر غائب ہے وہ جلدی مانگتے ہیں ۔ یعنی اب جو ان کو کفر وشرک پر عذاب الیم سے ڈرایا جا رہا ہے تو کبھی کہتے ہیں کہ یہ یوں ہی پچھلوں کی سی باتیں اور ڈراوے ہیں ان میں حقیقت نہیں اور بار بار اپنے رسولوں سے کہتے ہیں کہ اگر تمہارا یہ ڈراوا صحیح ہے تو وہ عذاب ابھی کیوں نہیں لے آتے (اس کا قرآن حکیم میں اور اسی سورة میں بار بار ذکر ہے) اب ان کا یہ حال ہو رہا ہے کہ عذاب کو دیکھتے ہی پکار اٹھے ہیں کہ کیا کوئی مہلت کی صورت نکل سکتی ہے ؟
Top