Anwar-ul-Bayan - Ash-Shu'araa : 222
تَنَزَّلُ عَلٰى كُلِّ اَفَّاكٍ اَثِیْمٍۙ
تَنَزَّلُ : وہ اترتے ہیں عَلٰي : پر كُلِّ : ہر اَفَّاكٍ : بہتان لگانے والا اَثِيْمٍ : گنہگار
ہر جھوٹے گنہگار پر اترتے ہیں
(26:222) افاک : افک سے مبالغہ کا صیغہ ہے بہت جھوٹ بولنے والا۔ الافک ہر اس چیز کو کہتے ہیں جو اپنے صحیح رخ سے پھیر دی گئی ہو۔ اسی بناء پر ان ہواؤں کو جو اپنا اصلی رخ چھوڑ دیں مؤتفکۃ کہتے ہیں والمؤتفکۃ اھوی (53:53) اور الٹی ہوئی بستیوں کو دے پٹکا (یہاں مؤتفکۃ سے مراد وہ بستیاں ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے مع ان کے بسنے والوں الٹ دیا تھا۔ جھوٹ بھی چونکہ اصلیت اور حقیقت سے پھرا ہوا ہوتا ہے اس لئے اس پر بھی افک بولا جاتا ہے مثلاً ان الذین جاء وا بالافک عصبۃ منکم (24:11) بیشک جنہوں نے جھوٹی تہمت لگائی ہے تمہیں لوگوں میں سے ایک جماعت ہے۔ اتیم : (فعیل بمعنی فاعل) گنہگار۔ بڑا بدکار۔ بڑا ناہنجار۔ کثیر الاثم۔
Top