Anwar-ul-Bayan - Ash-Shu'araa : 25
قَالَ لِمَنْ حَوْلَهٗۤ اَلَا تَسْتَمِعُوْنَ
قَالَ : اس نے کہا لِمَنْ : انہیں جو حَوْلَهٗٓ : اس کے اردگرد اَلَا تَسْتَمِعُوْنَ : کیا تم سنتے نہیں
فرعون نے اپنے اہالی موالی سے کہا کہ کیا تم سنتے نہیں ہو
(26:25) حولہ مضاف مضاف الیہ۔ اس کے گرد۔ اس کے آس پاس الحول (باب نصر) کے اصل معنی کسی چیز کے متغیر ہونے اور دوسری چیزوں سے الگ ہونے کے ہیں ۔ حال الشیء یحول حوول کسی شے کا متغیر ہوجانا اور انفصال کے اعتبار سے حال بینی و بینک یعنی میرے اور تیرے درمیان فلاں چیز حائل ہوگئی۔ تغیر کے معنی میں اور جگہ قرآن مجید میں ہے لا یبغون عنھا حولا (18:108) اور وہاں سے مکان بدلنا نہ چاہیں گے۔ یہاں حولا کے معنی تھول یعنی پھرنے کے ہیں۔ حول الشیء میں حول سے مراد کسی شے کی وہ جانب جس کی طرف اسے پھیرنا ممکن ہو قرآن مجید میں ہے الذین یحملون العرش ومن حولہ (40:5) جو فرشتے کہ عرش کو اٹھائے ہوئے ہیں اور جو (فرشتے) اس کے گردا گرد ہیں۔ الا تستمعون ۔ ہمزہ استفہامہ لاتستمعون مضارع منفی جمع مذکر حاضر تم نہیں سن رہے ۔ تم نہیں سنتے ۔ الا تستمعون ۔ کیا تم سن نہیں رہے۔ کیا تم لوگ کچھ سنتے ہو یعنی میں تو رب العالمین کی حقیقت بوچھ رہا ہوں اور یہ اس کے افعال کا ذکر رہا ہے۔
Top