Anwar-ul-Bayan - Ash-Shu'araa : 89
اِلَّا مَنْ اَتَى اللّٰهَ بِقَلْبٍ سَلِیْمٍؕ
اِلَّا : مگر مَنْ : جو اَتَى اللّٰهَ : اللہ کے پاس آیا بِقَلْبٍ : دل سَلِيْمٍ : پاک
ہاں جو شخص خدا کے پاس پاک دل لے کر آیا (وہ بچ جائے گا )
(26:89) الا من اتی اللہ بقلب سلیم ۔ مگر وہ شخص جو لے آیا اللہ تعالیٰ کے حضور قلب سلیم۔ قلب سلیم سے مراد مومن کا دل ہے کیونکہ وہ کفر و نفاق کی بیماریوں سے محفوظ ہوتا ہے اور کافر کا دل مریض ہوتا ہے۔ جیسے ارشاد ہے فی قلوبھم مرض۔ آیت کا مطلب یہ ہے کہ کافر نے نیک کاموں میں جتنا روپیہ بھی صرف کیا ہوا ہے اسے اس سے کوئی فائدہ نہ پہنچے گا۔ اسی طرح اگر کسی کافر کی اولاد مومن اور صالح بھی ہو تو بھی اس کی شفاعت اس کافر کے حق میں مقبول نہ ہوگی۔ لیکن جس شخص کا دل کفر و نفاق کی بیماری سے محفوظ رہا اس نے راہ حق میں جو مال خرچ کیا ہوگا اس کا کئی گنا اجر روز قیامت اسے دیا جائے گا نیز اس کی نیک اور صالح اولاد کی دعائیں اس کے گناہوں کی بخشش اور اس کے درجات کی بلندی کا باعث ہوں گی۔ اور قیامت کے دن ان کی شفاعت اپنے والدین کے حق میں مقبول ہوگی اور انہیں نفع پہنچائے گی۔ واما المؤمن فینفعہ مالہ الذی انفقہ فی الطاعۃ وولدہ بالشفاعۃ والاستغفار۔ (مظہری، ضیاء القرآن)
Top