Anwar-ul-Bayan - An-Naml : 10
وَ اَلْقِ عَصَاكَ١ؕ فَلَمَّا رَاٰهَا تَهْتَزُّ كَاَنَّهَا جَآنٌّ وَّلّٰى مُدْبِرًا وَّ لَمْ یُعَقِّبْ١ؕ یٰمُوْسٰى لَا تَخَفْ١۫ اِنِّیْ لَا یَخَافُ لَدَیَّ الْمُرْسَلُوْنَۗۖ
وَاَلْقِ : اور تو ڈال عَصَاكَ : اپنا عصا فَلَمَّا : پس جب اسے رَاٰهَا : اسے دیکھا تَهْتَزُّ : لہراتا ہوا كَاَنَّهَا : گویا کہ وہ جَآنٌّ : سانپ وَّلّٰى : وہ لوٹ گیا مُدْبِرًا : پیٹھ پھیر کر وَّلَمْ يُعَقِّبْ : اور مڑ کر نہ دیکھا يٰمُوْسٰي : اے موسیٰ لَا تَخَفْ : تو خوف نہ کھا اِنِّىْ : بیشک میں لَا يَخَافُ : خوف نہیں کھاتے لَدَيَّ : میرے پاس الْمُرْسَلُوْنَ : رسول (جمع)
اور اپنی لاٹھی ڈالدو جب اسے دیکھا تو (اس طرح) ہل رہی تھی گویا سانپ ہے تو پیٹھ پھیر کر بھاگے اور پیچھے مڑ کر نہ دیکھا (حکم ہوا کہ) موسیٰ ڈرو مت ہمارے پاس پیغمبر ڈرا نہیں کرتے
(27:10) الق۔ امر کا صیغہ واحد مذکر حاضر۔ تو ڈال دے۔ القاء (افعال) مصدر۔ راھا۔ اس نے اس کو دیکھا یعنی حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے عصا کو دیکھا ھاضمیر مفعول واحد مؤنث غائب عضا کی طرف راجع ہے تھتز۔ مضارع واحد مؤنث غائب اھتزاز (افتعال) مصدر۔ وہ بل کھاتی ہے۔ وہ پھنپھناتی ہے۔ وہ ہلتی ہے۔ یہ حال ہے مفعول ھا سے پھر جب اس نے اس کو (عصا کو) بل کھاتے دیکھا ۔ وھزی الیک بجذع النخلۃ (19:25) اور تو ہلا کھجور کے تنے کو اپنی طرف کانھا۔ یہ بھی یا ھا کا حال ہے یا ضمیر تھتز کا حال ہے جیسے کہ وہ۔ گویا وہ ہے ۔ کان حرف مشابہ بفعل ہے اس کا اسم منصوب اور خبر مرفوع ہوتی ہے جیسے کان زیدا اسد۔ یہ اکثر اور خاص کر قرآن مجید میں تشبیہ کے لئے استعمال ہوا ہے ! جان : الجن سے مشتق ہے جن کی جمع ہے (باب نصر) اس کے اصل معنی کسی چیز کو حواس سے پوشیدہ کرنے کے ہیں چناچہ قرآن مجید میں ہے فلما حن علیہ الیل (6:77) جب رات نے ان کو (پردہ تاریکی سے) چھپا دیا۔ الجنان دل کہ وہ بھی حواس سے مستور ہوتا ہے۔ یا المجن والجنۃ ڈھال وجہ سے اس کی زمین نظر نہیں آتی یا الجن جن کہ وہ بھی پوشیدہ مخلوق ہے۔ لیکن آیت ہذا میں جان ایک قسم کا سانپ مراد ہے۔ ولی۔ ماضی واحد مذکر غائب ضمیر فاعل حضرت موسیٰ کی طرف راجع ہے۔ تولیۃ (تفعل) مصدر وہ منہ موڑ کر پیٹھ دے کر بھاگا۔ اور جگہ قرآن مجید میں ہے وان یقاتلوکم یوتوکم الادبار (3:111) اور اگر تم سے لڑیں گے تو پیٹھ پھیر کر بھاگ جائینگے ولی مادہ۔ اسی مادہ سے اور مشتقات ولی دوست۔ والی مددگار۔ حاکم۔ مدبرا۔ اسم فاعل واحد مذکر بحالت نصبی۔ پیٹھ موڑنے والا۔ دبر پیٹھ۔ پشت پائخانہ کا مقام ۔ ادبار پیٹھ پھیرنا۔ ثم ادبر واسکتبر (74:23) پھر پشت پھیر کر چلا اور (قبول حق سے) غرور کیا۔ لم یقعب مضارع مجزوم نفی جحد بلم تعقیب (تفعیل ( مصدر۔ اس نے پلٹ کر نہ دیکھا۔ وہ پیچھے نہ پھرا۔ پیچھے مڑکر بھی نہ دیکھا۔ لدی : لدی مضاف یاء واحد متکلم مضاف الیہ ۔ میرے پاس۔ لدی طرف مکان پاس۔ طرف۔ ضمیر کی طرف اضافت کے وقت لدی کی وہی حالت ہوتی ہے جو علی حرف جر کی ہوتی ہے جیسے علینا، لدینا، علیک ، لدیک وغیرہ۔
Top