Anwar-ul-Bayan - An-Naml : 14
وَ جَحَدُوْا بِهَا وَ اسْتَیْقَنَتْهَاۤ اَنْفُسُهُمْ ظُلْمًا وَّ عُلُوًّا١ؕ فَانْظُرْ كَیْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُفْسِدِیْنَ۠   ۧ
وَجَحَدُوْا : اور انہوں نے انکار کیا بِهَا : اس کا وَاسْتَيْقَنَتْهَآ : حالانکہ اس کا یقین تھا اَنْفُسُهُمْ : ان کے دل ظُلْمًا : ظلم سے وَّعُلُوًّا : اور تکبر سے فَانْظُرْ : تو دیکھو كَيْفَ : کیسا كَانَ : ہوا عَاقِبَةُ : انجام الْمُفْسِدِيْنَ : فساد کرنے والے
اور بےانصافی اور غرور سے ان سے انکار کیا کہ ان کے دل ان کو مان چکے تھے سو دیکھ لو کہ فسان کرنے والوں کا انجام کیسا ہوا
(27:14) جحدوا۔ ماضی جمع مذکر غائب۔ جحد وجحود مصدر (باب فتح) انہوں نے انکار کیا۔ جحد وجحود کے معنی ہیں کہ جس چیز کا دل میں اثبات ہو اس کی نفی اور جس کی نفی ہو اس کا اثبات کرنا۔ واستیقنتھا۔ ماضی واحد مؤنث غائب ھا ضمیر واحد مؤنث غائب۔ استیقان (استفعال) یقین کرنا۔ ھا ضمیر مفعول واحد مؤنث غائب۔ جو آیات کی طرف راجع ہے۔ واو حالیہ ہے حالانکہ (ان کے دلوں نے) ان معجزات کا یقین کرلیا تھا۔ ای علمت انفسھم علما یقینا انھا ایات من عند اللہ تعالیٰ ۔ حالانکہ ان کے دلوں نے یقینی طور پر جان لیا تھا کہ یہ آیات اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہیں۔ استیقان : ایقان سے زیادہ بلیغ ہے۔ ظلما وعلوا۔ (محض ظلم اور تکبر کی بناء پر) دونوں ضمیر فاعل جحدوا سے حال ہیں۔ علو علا یعلوا کا مصدر ہے۔ جس کے معنی ہیں بلند ہونا۔ سرکشی کرنا۔ کسی پر غلبہ کرنا۔
Top