Anwar-ul-Bayan - An-Naml : 29
قَالَتْ یٰۤاَیُّهَا الْمَلَؤُا اِنِّیْۤ اُلْقِیَ اِلَیَّ كِتٰبٌ كَرِیْمٌ
قَالَتْ : وہ کہنے لگی يٰٓاَيُّهَا الْمَلَؤُا : اے سردارو ! اِنِّىْٓ اُلْقِيَ : بیشک میری طرف ڈالا گیا اِلَيَّ : میری طرف كِتٰبٌ : خط كَرِيْمٌ : باوقعت
(ملکہ نے) کہا دربار والو ! میری طرف ایک نامہ گرامی ڈالا گیا ہے
(27:29) کتب کریم۔ موصوف صفت۔ کریم صفت مشبہ کا صیغہ ہے۔ اس کی جمع کرام ہے۔ عزت والا۔ عمدہ۔ بڑا۔ کتب کریم معزز خط۔ مکتوب کا معزز ہونا تین وجہ سے ہوتا ہے۔ (1) مضمون کی عظمت کے لحاظ سے ۔ (2) بھیجنے والے کے اعلیٰ مرتبہ کے لحاظ سے۔ (3) خط کے مختوم ہونے کے لحاظ سے۔ حدیث میں ہے کرم الکتب ختمہ کتاب کی عظمت اس کی مہریں ہیں۔ اور ابن المقنع کا قول ہے من کتب الی اخیہ کتابا ولم یختمہ فقد استخف بہ جس نے اپنے بھائی کو خط لکھا اور اس پر مہر ثبت نہ کی تو اس نے اس کو حقیر جانا۔ بعض کے نزدیک کریم بوجہ اس کی عجیب و غریب نوعیت کے لئے۔ کریم لغرابۃ شانہ کہ بجائے کسی قاصد یا سفیر سلطنت کے اسے بذریعہ ایک پرندہ کے پہنچایا گیا۔
Top