Anwar-ul-Bayan - An-Naml : 46
قَالَ یٰقَوْمِ لِمَ تَسْتَعْجِلُوْنَ بِالسَّیِّئَةِ قَبْلَ الْحَسَنَةِ١ۚ لَوْ لَا تَسْتَغْفِرُوْنَ اللّٰهَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَ
قَالَ : اس نے کہا يٰقَوْمِ : اے میری قوم لِمَ : کیوں تَسْتَعْجِلُوْنَ : تم جلدی کرتے ہو بِالسَّيِّئَةِ : برائی کے لیے قَبْلَ : پہلے الْحَسَنَةِ : بھلائی لَوْ : کیوں لَا تَسْتَغْفِرُوْنَ : تم بخشش نہیں مانگتے اللّٰهَ : اللہ لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تُرْحَمُوْنَ : تم پر رحم کیا جائے
(صالح نے) کہا کہ بھائیو تم بھلائی سے پہلے برائی کے لئے کیوں جلدی کرتے ہو ؟ (اور) خدا سے بخشش کیوں نہیں مانگتے تاکہ تم پر رحم کیا جائے ؟
(27:46) یقوم : ای یا قومی اے میری قوم۔ لم لام تعلیل کا ہے۔ ما استفہامیہ ۔ ما کے الف کو تخفیفا ساقط کردیا گیا ہے کیوں ؟ کس لئے ؟ کس وجہ سے ؟ تستعجلون۔ مضارع جمع مذکر حاضر۔ تم جلدی کرتے ہو۔ تم عجلت کرتے ہو۔ استعجال (استفعال) مصدر عجل مادہ۔ بالسیئۃ۔ اس سے مراد یہاں عذاب ہے۔ سیئۃ بمعنی برائی۔ فعل بد۔ گناہ۔ حسنۃ کی ضد ہے۔ قبل۔ ظرف زمان ہے تقدم کے لئے استعمال ہوتا ہے یعنی پہلے۔ لیکن یہاں تقدم زمانی نہیں بلکہ تقدم مرتبت ہے (ملاحظہ ہو 27:37) ۔ معنی تقدم اینجازماں نیست بلکہ تقدم مرتبت واختیاراست سمچناں کہ کسی گوید کہ صحۃ البدن قبل کثرۃ مال۔ (روح البیان) صحت بدن کو کثرت مال پر اولیت ہے۔ لم یستعجلون بالسیئۃ قبل الحسنۃ۔ نیکی کے مقابلہ میں عذاب کے لئے کیوں جلدی مچا رہے ہو۔ یعنی اللہ سے خیر مانگنے کی بجائے عذاب کے لئے کیوں جلدی کر رہے ہو۔ دوسری جگہ قوم صالح کے سرداروں کا یہ قول آچکا ہے ۔ یصلح ائتنا بما تعدنا ان کنت من المرسلین (7:77) اے صالح اگر تم پیغمبر ہو تو اس عذاب کو لے آؤ جس کی ہمیں دھمکی دیتے ہو۔ لولا۔ امتناعیہ۔ لو حرف شرط اور لا نافیہ سے مرکب ہے جملہ اسمیہ اور فعلیہ پر داخل ہوتا ہے۔ یہاں تخصیص (فعل پر سختی کے ساتھ ابھارنا) کے لئے آیا ہے۔ لولا تستغفرون اللہ۔ تم کیوں نہیں اللہ سے معافی مانگتے۔ تستغفرون۔ مضارع جمع مذکر حاضر۔ استغفار استفعال مصدر تم معانی مانگتے ہو۔ تم گناہ بخشواتے ہو۔ تم بخشش مانگتے ہو۔
Top