Anwar-ul-Bayan - An-Naml : 63
اَمَّنْ یَّهْدِیْكُمْ فِیْ ظُلُمٰتِ الْبَرِّ وَ الْبَحْرِ وَ مَنْ یُّرْسِلُ الرِّیٰحَ بُشْرًۢا بَیْنَ یَدَیْ رَحْمَتِهٖ١ؕ ءَاِلٰهٌ مَّعَ اللّٰهِ١ؕ تَعٰلَى اللّٰهُ عَمَّا یُشْرِكُوْنَؕ
اَمَّنْ : بھلا کون يَّهْدِيْكُمْ : تمہیں راہ دکھاتا ہے فِيْ ظُلُمٰتِ : اندھیروں میں الْبَرِّ : خشکی وَالْبَحْرِ : اور سمندر وَ : اور مَنْ : کون يُّرْسِلُ : چلاتا ہے الرِّيٰحَ : ہوائیں بُشْرًۢا : خوشخبری دینے والی بَيْنَ يَدَيْ : پہلے رَحْمَتِهٖ : اس کی رحمت ءَاِلٰهٌ : کیا کوئی معبود مَّعَ اللّٰهِ : اللہ کے ساتھ تَعٰلَى اللّٰهُ : برتر ہے اللہ عَمَّا : اس سے جو يُشْرِكُوْنَ : وہ شریک ٹھہراتے ہیں
بھلا کون تم کو جنگل اور دریا کے اندھیروں میں راستہ بتاتا ہے اور (کون) ہواؤں کو اپنی رحمت کے آگے خوشخبری بنا کر بھیجتا ہے ؟ (یہ سب کچھ خدا ہی کرتا ہے) تو کیا خدا کے ساتھ کوئی اور معبود بھی ہے (ہر گز نہیں) یہ لوگ جو شرک کرتے ہیں خدا (کی شان) اس سے بلند ہے
(27:63) بشرا بروزن فعل بشیرۃ کی جمع ہے خوشخبری دینے والیاں۔ ملاحظہ ہو 65:48 ۔ بین۔ درمیان بیچ۔ بین کا استعمال یا تو وہاں ہوتا ہے جہاں مسافت پائی جائے۔ جیسے بین البلدین۔ دو شہروں کے درمیان ۔ یا جہاں دو یا دو سے زیادہ کا عدد موجود ہو۔ مثلا بین الرجلین۔ دو شخصوں کے درمیان۔ بین القوم قوم کے درمیان۔ اور اس جگہ وحدت کے معنی ہوں وہاں بین کی اضافت ہو تو تکرار ضروری ہے جیسے ومن بیننا وبینک حجاب (41:5) اور درمیان ہمارے اور درمیان تیرے پردہ ہے۔ اور جب بین کی اضافت ایدی (ہاتھوں) کی طرف ہو تو اس کے معنی سامنے اور قریب کے ہوتے ہیں جیسے ثم لاتینھم من بین ایدیہم (7:17) پھر میں آؤں گا ان کے سامنے سے۔ نیز ملاحظہ ہو 25:48 ۔ بین یدی بمعنی پہلے۔ قبل بھی آتا ہے۔ مثلاً وقال الذین کفروا لن نؤمن لھذا القران ولا بالذی بین یدیہ (34:31) اور جو کافر ہیں وہ کہتے ہیں کہ ہم نہ تو اس قرآن کو مانیں گے اور نہ ان کتابوں کو جو اس سے پہلے کی ہیں۔ بین یدی رحمتہ اپنی رحمت سے پہلے۔ یہاں رحمت سے مراد بارش ہے یعنی جو اپنی باران رحمت سے پہلے ہواؤں کو خوشخبری دینے کے لئے بھیجتا ہے۔ تعالیٰ وہ برتر ہے وہ بلند ہے تعالیٰ (تفاعل) مصدر سے۔ ماضی کا صیغہ واحد مذکر غائب۔ اس میں موافقت مجرد پائی جاتی ہے اور تعالیٰ بمعنی علا ہے ۔ عما : عن اور ما سے مرکب ہے ما موصولہ بھی ہوسکتا ہے ای عن الذی یشرکون یعنی اللہ تعالیٰ بلندو برتر ہے ان (معبودان باطل) سے ۔ جن کو وہ اس کا شریک ٹھہراتے ہیں۔ اور ما مصدر یہ بھی ہوسکتا ہے ای تعالیٰ اللہ عن اشراکہم اللہ تعالیٰ ان کے اشتراک سے بلند و بالا ہے۔
Top