Anwar-ul-Bayan - Al-Qasas : 17
قَالَ رَبِّ بِمَاۤ اَنْعَمْتَ عَلَیَّ فَلَنْ اَكُوْنَ ظَهِیْرًا لِّلْمُجْرِمِیْنَ
قَالَ : اس نے کہا رَبِّ بِمَآ : اے میرے رب جیسا کہ اَنْعَمْتَ : تونے انعام کیا عَلَيَّ : مجھ پر فَلَنْ اَكُوْنَ : تو میں ہرگز نہ ہوں گا ظَهِيْرًا : مددگار لِّلْمُجْرِمِيْنَ : مجرموں کا
کہنے لگے کہ اے پروردگار تو نے جو مجھ پر مہربانی فرمائی ہے میں (آئندہ) کبھی گنہگاروں کا مددگار نہ بنوں گا
(28:17) رب : ای یاربی۔ بما انعمت علی۔ میں باء قسم کی ہے ما مصدریہ ہے۔ اور جواب قسم محذوف ہے۔ ای اقسم بانعامک علی لا متنعن عن مثل ھذا الفعل۔ مجھے قسم ہے تیرے انعام کی جو تو مجھ پر کیا ہے کہ میں ایسا فعل ہرگز نہ کروں گا۔ یا میں ایسے فعل سے باز رہوں گا۔ (یہاں انعام سے مراد مغفرت الٰہی ہے کہ خدا نے حضرت موسیٰ کا یہ فعل، یعنی قتل قبطی بخش دیا) ۔ باء سببیہ بھی ہوسکتی ہے اس صورت میں معنی ہوں گے تیرے اس انعام کی وجہ سے جو تو نے مجھ پر کیا ہے اب ہرگز مجرموں کا مددگار نہ بنوں گا۔ فلن اکوت ظھیرا للمجرمین۔ اس کا عطف جواب قسم (مذکورہ بالا پر) ہے ۔ پس میں ہرگز مجرموں کا مددگار نہیں بنوں گا۔ لن اکون مضارع نفی تاکید بہ لن واحد متکلم۔ میں ہرگز نہ بنوں گا۔ ظھیرا بروزن فعیل بمعنی فاعل مظاھرۃ سے صفت کا صیغہ ہے۔ معین ، مددگار۔ یاور۔۔ پشیتبان ۔ واحد اور جمع دونوں کے لئے مستعمل ہے۔
Top