Anwar-ul-Bayan - Al-Qasas : 22
وَ لَمَّا تَوَجَّهَ تِلْقَآءَ مَدْیَنَ قَالَ عَسٰى رَبِّیْۤ اَنْ یَّهْدِیَنِیْ سَوَآءَ السَّبِیْلِ
وَلَمَّا : اور جب تَوَجَّهَ : اس نے رخ کیا تِلْقَآءَ : طرف مَدْيَنَ : مدین قَالَ : کہا عَسٰى : امید ہے رَبِّيْٓ : میرا رب اَنْ يَّهْدِيَنِيْ : کہ مجھے دکھائے سَوَآءَ السَّبِيْلِ : سیدھا راستہ
اور جب مدین کی طرف رخ کیا تو کہنے لگے امید ہے کہ میرا پروردگار مجھے سیدھا راستہ بتائے
(28:22) توجہ۔ ماضی واحد مذکر غائب توجہ (تفعل) مصدر۔ وہ متوجہ ہوا۔ اس نے رخ کیا۔ اس نے (ادھر کو) منہ کیا۔ تلقائ۔ طرف ۔ لقاء سے۔ جس کے معنی ملاقات کرنے کے ہیں۔ اسم ہے بمعنی ملاقات کرنے اور آمنے سامنے ہونے کی جگہ کو تلقاء کہتے ہیں اور اسی اعتبار سے طرف اور جہت کے معنی میں مستعمل ہوتا ہے۔ قرآن مجید میں اور جگہ آیا ہے واذا صرفت ابصارہم تلقاء اصحب النار (7:47) اور جب ان کی نگاہیں اہل دوزخ کی طرف پھیری جائیں گے ! عسی ربی ان یھدینی۔ عسی افعال مقاریہ میں سے ہے بمعنی قریب ہے ممکن ہے۔ توقع ہے۔ اندیشہ ہے۔ کھٹکا ہے۔ (ہر دو مؤخر الذکر میں بھی قرب زمانہ کا مفہوم بھی موجود ہے) ۔ یہاں بمعنی توقع ہے۔ امید ہے (تفصیل کے لئے ملاحظہ ہو الاتقان فی علوم القرآن جلد اول نوح چہلم) ۔ جملہ کے معنی ہوں گے : امید ہے کہ میرا پروردگار مجھے (سیدھے راستہ کی) راہنمائی کریگا۔ سواء السبیل۔ وسطی راستہ۔ (جو نہ دائیں طرف کو جائے نہ بائیں طرف کو جائے بلکہ درمیانی راستہ جو سیدھا نصب العین کی طرف لیجائے) سیدھا راستہ۔
Top