Anwar-ul-Bayan - Al-Qasas : 25
فَجَآءَتْهُ اِحْدٰىهُمَا تَمْشِیْ عَلَى اسْتِحْیَآءٍ١٘ قَالَتْ اِنَّ اَبِیْ یَدْعُوْكَ لِیَجْزِیَكَ اَجْرَ مَا سَقَیْتَ لَنَا١ؕ فَلَمَّا جَآءَهٗ وَ قَصَّ عَلَیْهِ الْقَصَصَ١ۙ قَالَ لَا تَخَفْ١۫ٙ نَجَوْتَ مِنَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ
فَجَآءَتْهُ : پھر اس کے پاس آئی اِحْدٰىهُمَا : ان دونوں میں سے ایک تَمْشِيْ : چلتی ہوئی عَلَي اسْتِحْيَآءٍ : شرم سے قَالَتْ : وہ بولی اِنَّ : بیشک اَبِيْ : میرا والد يَدْعُوْكَ : تجھے بلاتا ہے لِيَجْزِيَكَ : تاکہ تجھے دے وہ اَجْرَ : صلہ مَا سَقَيْتَ : جو تونے پانی پلایا لَنَا : ہمارے لیے فَلَمَّا : پس جب جَآءَهٗ : اس کے پاس گیا وَقَصَّ : اور بیان کیا عَلَيْهِ : اس سے الْقَصَصَ : احوال قَالَ : اس نے کہا لَا تَخَفْ : ڈرو نہیں نَجَوْتَ : تم بچ آئے مِنَ : سے الْقَوْمِ الظّٰلِمِيْنَ : ظالموں کی قوم
(تھوڑی دیر کے بعد) ان میں سے ایک عورت جو شرماتی اور لجاتی چلی آتی تھی موسیٰ کے پاس آئی (اور) کہنے لگی کہ تم کو میرے والد بلاتے ہیں کہ تم نے جو ہمارے لئے پانی پلایا تھا اس کی تم کو اجرت دیں جب وہ انکے پاس گئے اور ان سے (اپنا) ماجرا بیان کیا تو انہوں نے کہا کہ کچھ خوف نہ کرو تم ظالم لوگوں سے بچ آئے ہو
(28:25) علی استحیائ۔ استفعال سے مصدر ہے ۔ شرمانا۔ حیا کرنا۔ شرم و حیا سے (چلتی ہوئی) یہ تمشی کی ضمیر فاعل سے حال ہے لیجزیک لام تعلیل کا ہے یجزی مضارع واحد مذکر غائب (منصوب بوجہ لام تعلیل۔ جزی یجزی (ضرب) جزاء مصدر۔ بدلہ، دینا۔ ھزاء دینا۔ ک ضمیر مفعول واحد مذکر حاضر۔ تاکہ وہ تجھے بدلہ دے۔ (اس کا مرجع موسیٰ (علیہ السلام) ہیں) ۔ ماسبقت لنا۔ میں ما مصدریہ بھی ہوسکتا ہے۔ ہمارے لئے (ریوڑ کو) پانی پلانے کا ۔
Top