Anwar-ul-Bayan - Al-Qasas : 51
وَ لَقَدْ وَصَّلْنَا لَهُمُ الْقَوْلَ لَعَلَّهُمْ یَتَذَكَّرُوْنَؕ
وَلَقَدْ وَصَّلْنَا : اور البتہ ہم نے مسلسل بھیجا لَهُمُ : ان کے لیے الْقَوْلَ : (اپنا) کلام لَعَلَّهُمْ : تاکہ وہ يَتَذَكَّرُوْنَ : نصیحت پکڑیں
اور ہم پے درپے ان لوگوں کے پاس (ہدایت کی) باتیں بھیجتے رہے ہیں تاکہ نصیحت پکڑیں
(28:51) لقد وصلنا۔ لام تاکید کے لئے ہے قد تحقیق کے معنوں میں ہے یا ماضی قریب کے لئے وصلنا ماضی جمع متکلم توصیل (تفعیل) سے وصل کے معنی ملانے کے ہیں۔ لیکن باب تفعیل سے اس کے معنی ہوئے کہ ہم پے در پے اپنا کلام ان کی طرف بھیجتے رہے القول سے مراد یہاں قرآن مجید ہے جو حالات کے نقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے حکمت خداوندی کے مطابق وقتا فوقتا نازل ہوتا رہا۔ لہم۔ لعلہم اور یتذکرون میں ضمیر جمع مذکر گا ئب اہل مکہ کی طرف راجع ہے ۔ جو اس وقت موجود تھے۔ لعلہم یتذکرون تاکہ وہ نصیحت پکڑیں۔ ایمان لاویں۔
Top