Anwar-ul-Bayan - Al-Qasas : 66
فَعَمِیَتْ عَلَیْهِمُ الْاَنْۢبَآءُ یَوْمَئِذٍ فَهُمْ لَا یَتَسَآءَلُوْنَ
فَعَمِيَتْ : پس نہ سوجھے گی عَلَيْهِمُ : ان کو الْاَنْۢبَآءُ : خبریں (باتیں) يَوْمَئِذٍ : اس دن فَهُمْ : پس وہ لَا يَتَسَآءَلُوْنَ : آپس میں سوال نہ کریں گے
تو وہ اس روز خبروں سے اندھے ہوجائیں گے اور آپس میں کچھ بھی نہ پوچھ سکیں گے
(28:66) فعمیت علیہم الانبیائ۔ لفظی ترجمہ ہوگا۔ تو اندھی ہوجائیں گے ان پر خبریں۔ العمی۔ بصارت اور بصیرت دونوں قسم کے اندھے پن کے لئے بولا جاتا ہے لیکن جو شخص بصارت کا اندھا ہو اس کے لئے صرف اعمی اور جو بصیرت کا اندھا ہو اس کے لئے اعمی اور عم دونوں کا استعمال ہوتا ہے۔ مثلا ان جاء ۃ الاعمی (80:2) کہ ان کے پاس ایک نابینا آیا۔ (بصارت کا اندھا پن) ومن کان فی ھذہ اعمی فھو فی الاخرۃ اعمی (17:72) اور جو شخص اس دنیا میں اندھا ہو وہ آخرت میں بھی اندھا ہوگا۔ (بصیرت کا اندھا پن) ۔ عمی علیہ کا معنی ہیں کہ اس پر فلاں معاملہ اس طرح غیر واضح اور مشتبہ ہوگیا کہ گویا وہ اس سے اندھا ہے (اور وہ اسے سجھائی نہیں دیتا) پس عمیت علیہم الانباء کا مطلب ہوا کہ اس روز وہ خبروں سے اندھے ہوجائیں گے۔ یعنی ان کو کوئی جواب نہ سوجھے گا۔ (اپنے انجام کو سامنے دیکھ کر مارے ہول کے ان کی عقلیں معطل ہوجائیں گے) ۔ لایتساء لونمضارع منفی جمع مذکر غائب ۔ تشاء ل (تفاعل) مصدر۔ ایک دوسرے سے سوال کرنا۔ اس کے دو معنی ہوسکتے ہیں (1) وہ ایک دوسرے سے پوچھ گچھ بھی نہ کرسکیں گے یعنی مشورہ بھی نہ کرسکیں گے کہ کیا جواب دیں ۔ (2) وہ ایک دوسرے کا حال نہ پوچھ سکیں گے۔ باہم پرسان حال نہ ہوں گے۔ الانبائ۔ نباء کی جمع۔ خبریں۔ حقیقتیں۔
Top