Anwar-ul-Bayan - An-Nahl : 29
وَ لَوْ اَنَّهُمْ اَقَامُوا التَّوْرٰىةَ وَ الْاِنْجِیْلَ وَ مَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْهِمْ مِّنْ رَّبِّهِمْ لَاَكَلُوْا مِنْ فَوْقِهِمْ وَ مِنْ تَحْتِ اَرْجُلِهِمْ١ؕ مِنْهُمْ اُمَّةٌ مُّقْتَصِدَةٌ١ؕ وَ كَثِیْرٌ مِّنْهُمْ سَآءَ مَا یَعْمَلُوْنَ۠   ۧ
وَلَوْ : اور اگر اَنَّهُمْ : وہ اَقَامُوا : قائم رکھتے التَّوْرٰىةَ : توریت وَالْاِنْجِيْلَ : اور انجیل وَمَآ : اور جو اُنْزِلَ : نازل کیا گیا اِلَيْهِمْ : ان کی طرف (ان پر مِّنْ : سے رَّبِّهِمْ : ان کا رب لَاَكَلُوْا : تو وہ کھاتے مِنْ : سے فَوْقِهِمْ : اپنے اوپر وَمِنْ : اور سے تَحْتِ : نیچے اَرْجُلِهِمْ : اپنے پاؤں مِنْهُمْ : ان سے اُمَّةٌ : ایک جماعت مُّقْتَصِدَةٌ : سیدھی راہ پر (میانہ رو وَكَثِيْرٌ : اور اکثر مِّنْهُمْ : ان سے سَآءَ : برا مَا يَعْمَلُوْنَ : جو وہ کرتے ہیں
کاش انہوں نے توراة اور انجیل اور اُن دوسری کتابوں کو قائم کیا ہوتا جو اِن کے رب کی طرف سے اِن کے پاس بھیجی گئی تھیں۔ ایسا کرتے تو اِن کے لیے اُوپر سے رزق برستا اور نیچے سے اُبلتا۔96 اگرچہ ان میں کچھ لوگ راست رَو بھی ہیں لیکن ان کی اکثریت سخت بد عمل ہے
سورة الْمَآىِٕدَة 96 بائیبل کی کتاب احبار (باب 26) اور استثناء (باب 28) ”میں حضرت موسیٰ ؑ کی ایک تقریر نقل کی گئی ہے جس میں انہوں نے بنی اسرائیل کو بڑی تفصیل کے ساتھ بتایا ہے کہ اگر تم احکام الٰہی کی ٹھیک ٹھیک پیروی کرو گے تو کس کس طرح اللہ کی رحمتوں اور برکتوں سے نوازے جاؤ گے، اور اگر کتاب اللہ کو پس پشت ڈال کر نافرمانیاں کرو گے تو کس طرح بلائیں اور مصیبتیں اور تباہیاں ہر طرف سے تم پر ہجوم کریں گی۔ حضرت موسیٰ ؑ کی وہ تقریر قرآن کے اس مختصر فقرے کی بہترین تفسیر ہے۔
Top