Anwar-ul-Bayan - Al-Ankaboot : 65
فَاِذَا رَكِبُوْا فِی الْفُلْكِ دَعَوُا اللّٰهَ مُخْلِصِیْنَ لَهُ الدِّیْنَ١ۚ۬ فَلَمَّا نَجّٰىهُمْ اِلَى الْبَرِّ اِذَا هُمْ یُشْرِكُوْنَۙ
فَاِذَا : پھر جب رَكِبُوْا : وہ سوار ہوئے ہیں فِي الْفُلْكِ : کشتی میں دَعَوُا اللّٰهَ : اللہ کو پکارتے ہیں مُخْلِصِيْنَ : خالص رکھ کر لَهُ الدِّيْنَ ڬ : اس کے لیے اعتقاد فَلَمَّا : پھر جب نَجّٰىهُمْ : وہ انہیں نجات دیتا ہے اِلَى الْبَرِّ : خشکی کی طرف اِذَا هُمْ : ناگہاں (فورا) وہ يُشْرِكُوْنَ : شرک کرنے لگتے ہیں
پھر جب یہ کشتی میں سوار ہوتے ہیں تو خدا کو پکارتے (اور) خالص اسی کی عبادت کرتے ہیں لیکن جب وہ ان کو نجات دے کر خشکی پر پہنچا دیتا ہے تو جھٹ سے شرک کرنے لگ جاتے ہیں
(29:65) رکبوا۔ ماضی بمعنی حال جمع مذکر غائب۔ وہ سوار ہوتے ہیں۔ دعوا ماضی بمعنی حال جمع مذکر غائب۔ دعوا اصل میں دعو وا تھا۔ واؤ متحرک ماقبل مفتوح اس لئے واؤ کو الف سے بدلا۔ الف اور واؤ دو ساکن جمع ہوگئے الف کو حذف کرلیا گیا دعوا رہ گیا۔ وہ پکارتے ہیں وہ دعا کرتے ہیں۔ دعا یدعوا دعاء (باب نصر) د ع و مادہ۔ مخلصین لہ الدین۔ یہ جملہ حال ہے۔ مضاف مضاف الیہ۔ دین کو خالص کرنے والے ۔ الدین بمعنی اطاعت۔ شریعت۔ ملت۔ وان یدین (ضرب) کا مصدر۔ مخلصین اسم فاعل جمع مذکر۔ مخلص واحد۔ اخلاص کے لغوی معنی کسی چیز کو ہر ممکن ملاوٹ سے پاک و صاف کرنا۔ یہ خلوص کا متعدی ہے جس کے معنی آمیزش سے صاف و خالی ہونا کے ہیں۔ اور اصطلاح شرع میں اخلاص کے معنی یہ ہیں کہ یہ عمل محض رضائے الٰہی کے لئے کرے۔ اور اس میں کسی اور جذبہ کی آمیزش نہ ہو اخلاص دین سے مراد یہ ہے کہ لہ میں ہ ضمیر واحد مذکر غائب اللہ کی طرف راجع ہے۔ مخلصین لہ الدین کا مطلب ہو کہ خالصۃ اللہ ہی کی اطاعت کرتے ہوئے (دعا مانگتے ہیں) ۔ نجہم۔ نجی ینجی تنجیۃ (تفعیل) سے ماضی کا صیغہ واحد مذکر غائب ۔ ہم ضمیر مفعول جمع مذکر غائب اس کے ان کو نجات دی۔ اس نے ان کو سلامتی سے خشکی تک یعنی کنارے تک پہنچایا۔ اذا مفاجاتیہ ہے۔ تو جھت وہ شرک کرنے لگتے ہیں۔ اسی وقت۔ اذا بمعنی جب، ناگہاں۔ ظرف زمان ہے۔
Top