Anwar-ul-Bayan - Aal-i-Imraan : 104
وَ لْتَكُنْ مِّنْكُمْ اُمَّةٌ یَّدْعُوْنَ اِلَى الْخَیْرِ وَ یَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ یَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ١ؕ وَ اُولٰٓئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ
وَلْتَكُنْ : اور چاہیے رہے مِّنْكُمْ : تم سے (میں) اُمَّةٌ : ایک جماعت يَّدْعُوْنَ : وہ بلائے اِلَى : طرف الْخَيْرِ : بھلائی وَيَاْمُرُوْنَ : اور وہ حکم دے بِالْمَعْرُوْفِ : اچھے کاموں کا وَيَنْهَوْنَ : اور وہ روکے عَنِ الْمُنْكَرِ : برائی سے وَاُولٰٓئِكَ : اور یہی لوگ ھُمُ : وہ الْمُفْلِحُوْنَ : کامیاب ہونے والے
اور تم میں ایک جماعت ایسی ہونی چاہے جو لوگوں کو نیکی کی طرف بلائے اور اچھے کام کرنے کا حکم دے اور برے کاموں سے منع کرے یہی لوگ ہیں جو نجات پانے والے ہیں
(3:104) ولتکن منکم۔ لتکن میں لام امر ہے صیغہ واحد مؤنث غائب۔ امر غائب و متکلم معروف بناوٹ کے لحاظ سے کوئی مستقل فعل نہیں بلکہ ایک دوسرا نام مضارع بلام امر کا ہے لام امر و مضارع غائب و متکلم معروف کے آٹھوں صیغوں سے خاص ہے جو صیغہ ہائے واحد کو جزم دیتا ہے۔ جیسے لیکن (واحد مذکر غائب) لتکن (واحد مؤنث غائب) اور لاکن واحد متکلم۔ نون اعرابی کے سقوط اور نون ضمیری کی قائمی میں مثل لم کے عمل کرتا ہے۔ ولتکن۔ چاہیے کہ ہو ایک (جماعت) تم میں سے جو ۔۔ منکم۔ میں من تبیین کے لئے ہے تبعیض کے لئے نہیں۔ یعنی امر بالمعروف و نہی عن المنکر کا کام تمام امت پر واجب ہے کسی مخصوص جماعت کی ذمہ داری نہیں۔
Top