Anwar-ul-Bayan - Aal-i-Imraan : 143
وَ لَقَدْ كُنْتُمْ تَمَنَّوْنَ الْمَوْتَ مِنْ قَبْلِ اَنْ تَلْقَوْهُ١۪ فَقَدْ رَاَیْتُمُوْهُ وَ اَنْتُمْ تَنْظُرُوْنَ۠   ۧ
وَلَقَدْ : اور البتہ كُنْتُمْ تَمَنَّوْنَ : تم تمنا کرتے تھے الْمَوْتَ : موت مِنْ قَبْلِ : سے قبل اَنْ : کہ تَلْقَوْهُ : تم اس سے ملو فَقَدْ رَاَيْتُمُوْهُ : تو اب تم نے اسے دیکھ لیا وَاَنْتُمْ : اور تم تَنْظُرُوْنَ : دیکھتے ہو
اور تم موت (شہادت) کے آنے سے پہلے اس کی تمنا کیا کرتے تھے سو تم نے اس کو آنکھوں سے دیکھ لیا
(3:143) کنتم تمنون۔ ماضی استمراری۔ صیغہ جمع مذکر حاضر۔ تمنون اصل میں تتمنون تھا۔ ت کو ت میں مدغم کردیا گیا ہے ۔ تمنی سے مضارع یتمنی م ن ی مادہ۔ باب تفعل ۔ تم تمنا کیا کرتے تھے۔ تم آرزو کیا کرتے تھے۔ تلقوہ۔ لقی۔ یلقی (سمع) لقاء سے جمع مذکر حاضر۔ ہ ضمیر واحد مذکر غائب راجع الی الموت ہے۔ تم اس سے ملاقی ہو۔ تم اس سے ملو۔ تم اس سے ملاقات کرو۔ تم اس کو اپنے مقابل پاؤ۔ یہاں موت سے مراد جہاد میں شہادت ہے۔ یعنی جہاد فی سبیل اللہ میں جنگ و جدل سے قبل تم آرزو کیا کرتے تھے کہ تمہیں بھی ایسی شہادت کا موقعہ میسر آئے جو شہدائے بدر کو آیا تھا۔ تو لو اب اس جنگ (جنگ احد) میں تم اسے اپنے سامنے پا رہے ہو۔ فی الحقیقت پا رہے ہو۔ وانتم تنظرون۔ برائے تاکید ہے۔
Top