Anwar-ul-Bayan - Aal-i-Imraan : 35
اِذْ قَالَتِ امْرَاَتُ عِمْرٰنَ رَبِّ اِنِّیْ نَذَرْتُ لَكَ مَا فِیْ بَطْنِیْ مُحَرَّرًا فَتَقَبَّلْ مِنِّیْ١ۚ اِنَّكَ اَنْتَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ
اِذْ : جب قَالَتِ : کہا امْرَاَتُ عِمْرٰنَ : بی بی عمران رَبِّ : اے میرے رب اِنِّىْ : بیشک میں نَذَرْتُ : میں نے نذر کیا لَكَ : تیرے لیے مَا : جو فِيْ بَطْنِىْ : میرے پیٹ میں مُحَرَّرًا : آزاد کیا ہوا فَتَقَبَّلْ : سو تو قبول کرلے مِنِّىْ : مجھ سے اِنَّكَ : بیشک تو اَنْتَ : تو السَّمِيْعُ : سننے والا الْعَلِيْمُ : جاننے والا
وہ وقت یاد کرنے کے لائق ہے جب عمران کی بیوی نے کہا کہ اے پروردگار جو (بچہ) میرے پیٹ میں ہے اس کو تیری نذر کرتی ہوں اسے دنیا کے کاموں سے آزاد رکھونگی تو (اسے) میری طرف سے قبول فرما تو تو سننے والا (اور) جاننے والا ہے
(3:35) امرات عمران۔ عمران حضرت موسیٰ اور حضرت ہارون (علیہما السلام) اور ان کی ہمشیرہ حضرت مریم کے باپ کا نام تھا۔ امرات عمران۔ میں عمران سے مراد حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے والد نہیں بلکہ عمران کی عورت سے مراد عمران کی نسل میں سے ایک عورت ہے۔ حضرت یحییٰ کی والدہ حضرت ہارون کی اولاد سے تھیں۔ اور حضرت مریم کی والدہ اور حضرت یحییٰ کی والدہ آپس میں رشتہ کی بہنیں تھیں۔ لہٰذا حضرت مریم ام عیسیٰ (علیہ السلام) آل عمران میں سے ہوئیں۔ یا یہ ہوسکتا ہے کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی والدہ کے باپ کا نام بھی عمران ہی تھا۔ (3:35) نذرت۔ ماضی واحد متکلم نذر مصدر ۔ (باب ضرب۔ نصر) میں نے منت مانی۔ میں نے نذر مانی۔ محررا۔ اسم مفعول واحد مذکر۔ تحریر۔ مصدر ۔ آزاد کیا ہوا۔ بیت المقدس کی خدمت کے لئے مخصوص (مجاہد) عبادت کے لئے خالص کرلیا گیا (شعبی) دنیا کے دھندوں سے آزاد کردہ (جعفر صادق (رح))
Top