Anwar-ul-Bayan - Al-Ahzaab : 25
وَ رَدَّ اللّٰهُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا بِغَیْظِهِمْ لَمْ یَنَالُوْا خَیْرًا١ؕ وَ كَفَى اللّٰهُ الْمُؤْمِنِیْنَ الْقِتَالَ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ قَوِیًّا عَزِیْزًاۚ
وَرَدَّ : اور لوٹا دیا اللّٰهُ : اللہ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : ان لوگوں نے جنہوں نے کفر کیا (کافر) بِغَيْظِهِمْ : ان کے غصے میں بھرے ہوئے لَمْ يَنَالُوْا : انہوں نے نہ پائی خَيْرًا ۭ : کوئی بھلائی وَكَفَى : اور کافی ہے اللّٰهُ : اللہ الْمُؤْمِنِيْنَ : مومن (جمع) الْقِتَالَ ۭ : جنگ وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ قَوِيًّا : توانا عَزِيْزًا : غالب
اور جو کافر تھے ان کو خدا نے پھیر دیا وہ اپنے غصے میں (بھرے ہوئے تھے) کچھ بھلائی حاصل نہ کرسکے اور خدا مومنوں کو لڑائی کے بارے میں کافی ہوا اور خدا طاقتور (اور) زبردست ہے
(33:25) رد ماضی واحد مذکر غائب رد (باب نصر) اس نے پھیر دیا۔ اس نے لوٹا دیا۔ اس نے واپس کردیا۔ پسپا کردیا۔ (یہاں معنی ہیں نامراد پسپا کر دئیے اللہ تعالیٰ نے) بغیظھم۔ باء مصاحبت و ملابست کی ہے بمعنی مع غیظھم مضاف مضاف الیہ غیظ ھو اشد الغضب۔ سخت غصہ ، وہ گرمی جو انتہائی غضب کے وقت دل میں محسوس ہوتی ہے۔ بغیضہم۔ اسم موصول الذین سے حال ہے۔ لم ینالوا۔ مضارع نفی جحد بلم نیل مصدر باب سمع۔ وہ نہ پاسکے۔ خیرا بھلائی۔ مراد فتح و کامیابی۔ خیرا مال بھی ہوسکتا ہے جیسا قرآن مجید میں ہے وانہ لحب الخیر لشدید (100:8) اور وہ مال کی محبت میں بہت سخت ہے) ۔ ورد اللہ الذین کفروا بغیظھم لم ینالوا خیرا : اور اللہ تعالیٰ نے ان کو جنہوں نے کفر کیا تھا واپس لوٹا دیا درآں حالیکہ وہ اپنے ہی غصہ و غضب میں کھول رہے تھے۔ اور وہ کوئی کامیابی حاصل نہ کرسکے تھے۔ کفی۔ ماضی واحد مذکر غائب، (باب ضرب) صیغہ ماضی کا ہے لیکن مراد استمرار ہے۔ کفایۃ مصدر و نیز اسم مصدر۔ وہ چیز جو ضرورت پوری کر دے اور اس کے بعد کسی کی حاجت نہ رہے۔ کفی اللہ المؤمنین القتال (متعدی بدو مفعول ہے) اور اللہ ہی کافی رہا مومنوں کے لئے جنگ میں (یعنی ان کو جنگ لڑنے کی نوبت ہی نہ آنے دی۔ اور دشمن خود ہی اپنے غصہ میں بھرے پیٹھے ناکام واپس ہوئے قویا (صفت مشبہ طاقتور) عزیزا (مبالغہ کا صیغہ نہایت زبردست) دونوں منصوب بوجہ خبر کان کے ہیں۔
Top