Anwar-ul-Bayan - Al-Ahzaab : 61
مَّلْعُوْنِیْنَ١ۛۚ اَیْنَمَا ثُقِفُوْۤا اُخِذُوْا وَ قُتِّلُوْا تَقْتِیْلًا
مَّلْعُوْنِيْنَ ڔ : پھٹکارے ہوئے اَيْنَمَا : جہاں کہیں ثُقِفُوْٓا : وہ پائے جائیں گے اُخِذُوْا : پکڑے جائیں گے وَقُتِّلُوْا : اور مارے جائیں گے تَقْتِيْلًا : بری طرح مارا جانا
(وہ بھی) پھٹکارے ہوئے جہاں پائے گئے پکڑے گئے اور جان سے مار ڈالے گئے
(33:61) ملعونین۔ اسم مفعول جمع مذکر بحالت نصب ملعون واحد۔ لعنت کئے ہوئے۔ پھٹکارے ہوئے۔ اس کی دو صورتیں ہیں :۔ (1) اگر ملعونین پر وقف کیا جائے تو یہ جملہ سابقہ کے ساتھ ہوگا۔ اس صورت میں یہ ضمیر فاعل لا یجاورونک کا حال ہے یعنی وہ جو وقت یا مدت بھی آپ کے پڑوس میں رہیں گے ملعونین کی حالت میں رہیں گے ہر طرف سے ہر وقت ان پر پھٹکار ہوگی ! (2) اگر قلیلا پر وقف کیا جائے تو یہ جملہ سابقہ کے ساتھ ہوگا۔ اس صورت میں یہ این ما ثقفوا کی ضمیر ہم سے حال ہوگا۔ جہاں بھی پائے جائیں گے وہ مورد لعن و پھٹکار ہوں گے۔ اینما۔ این شرطیہ ہے اور ما موصولہ ہے جہاں کہیں۔ ثقفوا۔ ماضی مجہول جمع مذکر غائب ثقف پالینا۔ وہ پائے گئے (جہاں کہیں) وہ ملیں یہاں مستقبل کے معنی میں ہے جہاں کہیں بھی وہ پائے جائیں گے۔ اخذوا۔ وہ پکڑے جائیں گے۔ وقتلوا اور مار ڈالے جائیں گے۔ تقتیلا۔ مصدر منصوب برائے تاکید لایا گیا ہے۔
Top