Anwar-ul-Bayan - Al-Ahzaab : 63
یَسْئَلُكَ النَّاسُ عَنِ السَّاعَةِ١ؕ قُلْ اِنَّمَا عِلْمُهَا عِنْدَ اللّٰهِ١ؕ وَ مَا یُدْرِیْكَ لَعَلَّ السَّاعَةَ تَكُوْنُ قَرِیْبًا
يَسْئَلُكَ : آپ سے سوال کرتے ہیں النَّاسُ : لوگ عَنِ : سے (متعلق) السَّاعَةِ ۭ : قیامت قُلْ : فرمادیں اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں عِلْمُهَا : اس کا علم عِنْدَ اللّٰهِ ۭ : اللہ کے پاس وَمَا : اور کیا يُدْرِيْكَ : تمہیں خبر لَعَلَّ : شاید السَّاعَةَ : قیامت تَكُوْنُ : ہو قَرِيْبًا : قریب
لوگ تم سے قیامت کی نسبت دریافت کرتے ہیں (کہ کب آئے گی) کہہ دو کہ اس کا علم خدا ہی کو ہے اور تمہیں کیا معلوم ہے شاید قیامت قریب ہی آگئی ہو
(33:63) الساعۃ۔ القیامۃ۔ ما یدریک۔ ما موصول استفہامیہ ۔ موضع رفع میں مبتدا یدریک خبر۔ مضارع واحد مذکر غائب ادراء مصدر (افعال) درء مادہ۔ ثلاثی مجرد میں باب ضرب سے آتا ہے ۔ (مصدر۔ درایۃ) ادراء بتلانا۔ آگاہ کرنا۔ ک ضمیر مفعول واحد مذکر حاضر تجھے کون بتلائے تجھے کون چیز اطلاع دے۔ بمعنی تجھ کو کیا معلوم ۔ تجھے کوئی چیز نہیں سمجھا سکتی۔ تو کیا جانے : لعل۔ شاید۔ قریبا۔ ای فی وقت قریب۔ یعنی شاید (روز قیامت ) قریب الوقت ہی ہو ۔ آنے ہی والا ہو۔ ظرفیت کی وجہ سے منصوب ہے اور اس طرع کا استعمال کلام عرب میں اکثر ہے۔
Top