Anwar-ul-Bayan - Al-Ahzaab : 67
وَ قَالُوْا رَبَّنَاۤ اِنَّاۤ اَطَعْنَا سَادَتَنَا وَ كُبَرَآءَنَا فَاَضَلُّوْنَا السَّبِیْلَا
وَقَالُوْا : اور وہ کہیں گے رَبَّنَآ : اے ہمارے رب اِنَّآ : بیشک ہم اَطَعْنَا : ہم نے اطاعت کی سَادَتَنَا : اپنے سردار وَكُبَرَآءَنَا : اور اپنے بڑوں فَاَضَلُّوْنَا : تو انہوں نے بھٹکایا ہمیں السَّبِيْلَا : راستہ
اور کہیں گے کہ اے ہمارے پروردگار ہم نے اپنے سرداروں اور بڑے لوگوں کا کہا مانا تو انہوں نے ہم کو راستے سے گمراہ کردیا
(33:67) سادتنا۔ مضاف مضاف الیہ۔ ہمارے سردار۔ سادۃ سید کی جمع ہے نا ضمیر جمع متکلم۔ کبراء نا۔ مضاف مضاف الیہ کبراء کبیر کی جمع ہے نا ضمیر جمع متکلم۔ ہمارے بڑے لوگ ۔ یعنی ہم نے اپنے سرداروں اور بڑے لوگوں کا کہا مانا۔ اضلونا۔ ماضی جمع مذکر غائب اضلال (افعال) مصدر۔ نا ضمیر جمع متکلم۔ انہوں نے ہم کو گمراہ کیا۔ السبیلا ای عن طریق الحق۔ صحیح راستے سے۔ آخر میں الف اشباع کا ہے۔ جیسا کہ اوپر الرسولا میں آیا ہے یہ الف بامعنی نہیں ہے بلکہ محض اصلاح لفظ اور اشباع کے لئے آیا ہے جیسا کہ بعض اشعار کے آخر میں ہوا کرتا ہے۔
Top