Anwar-ul-Bayan - Faatir : 44
اَوَ لَمْ یَسِیْرُوْا فِی الْاَرْضِ فَیَنْظُرُوْا كَیْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ وَ كَانُوْۤا اَشَدَّ مِنْهُمْ قُوَّةً١ؕ وَ مَا كَانَ اللّٰهُ لِیُعْجِزَهٗ مِنْ شَیْءٍ فِی السَّمٰوٰتِ وَ لَا فِی الْاَرْضِ١ؕ اِنَّهٗ كَانَ عَلِیْمًا قَدِیْرًا
اَوَ : کیا لَمْ يَسِيْرُوْا : وہ چلے پھرے نہیں فِي الْاَرْضِ : زمین (دنیا) میں فَيَنْظُرُوْا : سو وہ دیکھتے كَيْفَ : کیسا كَانَ : ہوا عَاقِبَةُ : عاقبت (انجام) الَّذِيْنَ : ان لوگوں کا جو مِنْ قَبْلِهِمْ : ان سے پہلے وَكَانُوْٓا : اور وہ تھے اَشَدَّ : بہت زیادہ مِنْهُمْ : ان سے قُوَّةً ۭ : قوت میں وَمَا : اور نہیں كَانَ : ہے اللّٰهُ : اللہ لِيُعْجِزَهٗ : کہ اسے عاجز کردے مِنْ شَيْءٍ : کوئی شے فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں میں وَلَا : اور نہ فِي الْاَرْضِ ۭ : زمین میں اِنَّهٗ : بیشک وہ كَانَ : ہے عَلِيْمًا : علم والا قَدِيْرًا : بڑی قدرت والا
کیا انہوں نے زمین میں سیر نہیں کی ؟ تاکہ دیکھتے کہ جو لوگ ان سے پہلے تھے ان کا انجام کیا ہوا حالانکہ وہ ان سے قوت میں بہت زیادہ تھے اور خدا ایسا نہیں کہ آسمانوں اور زمین میں کوئی چیز اس کو عاجز کرسکے وہ علم والا (اور) قدرت والا ہے
(35:44) اولم یسیروا میں ہمزہ استفہامیہ ہے وائو عاطفہ ہے تقدیر کلام ہے اقعدوا ولم یسیروا۔ مضارع نفی حجد بلم (مضارع مجزوم بوجہ عمل لم) کیا وہ زمین میں چلے پھر نہیں۔ یہاں ضمیر فاعل مشرکین مکہ کی طرف راجع ہے اور زمین سے مراد ممالک شام، یمن عراق، وغیرہ ہیں۔ جہاں ان کا اکثر گذر ہوا کرتا تھا۔” ینظروا فاء ناصبہ ہے مضارع پر بہ تقدیر ان داخل ہوا کرتی ہے “۔ عاقبۃ۔ انجام۔ الذین من قبلہم جو (لوگ) ان سے پہلے ہوئے ہیں مراد قوم عاد، ثمود، اہل بابل وکلدانیہ۔ قبطیان مصر وغیرہ ہیں۔ ھم ضمیر کا مرجع مشرکین مکہ ہیں۔ ما کان اللہ۔ اللہ ایسا نہیں ہے۔ ای لیس من شانہ۔ اس کی شان کے شایاں نہیں ہے۔ لیعجزہ۔ لام تاکید نفی کے لئے ہے۔ یعجز مضارع واحد مذکر غائب ضمیر فاعل کا مرجع شیء ہے ہ ضمیر واحد مذکر غائب کا مرجع اللہ ہے اللہ کی شان کے شایان نہیں ہے کہ اسے کوئی عاجز کر دے۔ یعنی اس کو کوئی کام اپنی مرضی و حکمت کے مطابق کرنے سے معذور کر دے۔ من شیء کوئی چیز بھی۔ ای شیئ۔ من استغراق کے لئے ہے۔ اللہ تعالیٰ کی شان کے شایان نہیں کہ کوئی بھی چیز آسمانوں میں یا زمین میں اسے ہرا سکے۔
Top