Anwar-ul-Bayan - Faatir : 5
یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اِنَّ وَعْدَ اللّٰهِ حَقٌّ فَلَا تَغُرَّنَّكُمُ الْحَیٰوةُ الدُّنْیَا١ٙ وَ لَا یَغُرَّنَّكُمْ بِاللّٰهِ الْغَرُوْرُ
يٰٓاَيُّهَا النَّاسُ : اے لوگو اِنَّ : بیشک وَعْدَ اللّٰهِ : اللہ کا وعدہ حَقٌّ : سچا فَلَا تَغُرَّنَّكُمُ : پس ہرگز تمہیں دھوکے میں نہ ڈال دے الْحَيٰوةُ الدُّنْيَا ۪ : دنیا کی زندگی وَلَا يَغُرَّنَّكُمْ : اور تمہیں دھوکے میں نہ ڈال دے بِاللّٰهِ : اللہ سے الْغَرُوْرُ : دھوکہ باز
لوگو ! خدا کا وعدہ سچا ہے تو تم کو دنیا کی زندگی دھوکے میں نہ ڈال دے اور نہ (شیطان) فریب دینے والا تمہیں فریب دے
(35:5) لا تغرنکم۔ مضارع منفی تاکید بانون ثقیلہ۔ صیغہ واحد مؤنث غائب غرور (باب نصر) مصدر سے۔ بمعنی دھوکہ دینا۔ بہکانا۔ فریب دینا۔ غلط طمع دلانا۔ کم ضمیر جمع مذکر حاضر۔ وہ تم کو فریب نہ دے۔ وہ تم کو بہکانہ دے۔ یغرنکم باللہ۔ مضارع واحد مذکر غائب تاکید بانون ثقیلہ۔ وہ تم کو اللہ کے بارہ میں دھوکہ میں نہ ڈال دے۔ الغرور۔ دھوکہ ۔ بےجا غرور۔ دھوکہ کا ذریعہ۔ علامہ اصمعی کہتے ہیں : غرور اسے کہتے ہیں کہ جو تجھے دھوکہ اور فریب میں مبتلا کر دے فریبی۔ مکار۔ دھوکہ باز۔ کیونکہ سب سے بڑا دھوکہ باز شیطان ہے۔ اس لئے یہاں اس آیت میں غرور سے مراد شیطان ہے۔ ولا یغرنکم باللہ الغرور۔ اور اللہ تعالیٰ کے بارے میں وہ بڑا فریبی ( شیطان) تمہیں مبتلا نہ کر دے۔ اللہ تعالیٰ کے بارے فریب میں مبتلا ہونے کا مطلب یہ ہے کہ انسان دھڑا دھڑ گناہ کرتا رہے اور تمنا یہ کرے کہ اللہ تعالیٰ بخش دے گا۔
Top