Anwar-ul-Bayan - Yaseen : 57
لَهُمْ فِیْهَا فَاكِهَةٌ وَّ لَهُمْ مَّا یَدَّعُوْنَۚۖ
لَهُمْ : ان کے لیے فِيْهَا : اس میں فَاكِهَةٌ : میوہ وَّلَهُمْ : اور ان کے لیے مَّا يَدَّعُوْنَ : جو وہ چاہیں گے
وہاں ان کے لئے میوے اور جو چاہیں گے (موجود ہوگا )
(36:57) ولہم ما یدعون۔ وائو عاطفہ ہے ما مبتدا موخر ما موصولہ ہے۔ اور بعد کا جملہ اس کا صلہ ہے لہم خبر مقدم یدعون مضارع کا صیغہ جمع مذکر غائب ہے ادعاء (افتعال) مصدر یدعون اصل میں ید تعیون تھا (بروزن یفتعلون) یا کا ضمہ ماقبل کر دے دیا یا اور وائو دو ساکن اکٹھے ہوگئے اجتماع ساکنین کی وجہ سے یا گرگئی تا کو دال سے بدلا اور دال کو دال میں مدغم کیا یدعون ہوگیا۔ الادعاء کے معنی کسی چیز کے متعلق دعوی کرنے کے ہیں کہ یہ میری ہے اور جنگ میں ادعاء کے معنی اپنے کو کسی کی طرف منسوب کرنے کے ہیں (کہ میں فلاں قوم سے ہوں یا فلاں کا بیٹا ہوں وغیرہ) ۔ یہاں یدعون بمعنی یدعون (افتعل بمعنی فعل استعمال ہوا ہے ) ای ما یدعون یاتیہم۔ جو چیز وہ اپنے لئے مانگیں گے ان کو ملے گی۔ یا یدعون بمعنی ادع علی ما شئت (اپنے لئے مجھ سے مانگ جو تجھے چاہیے) سے ماخوذ ہے یعنی جس چیز کی ان کو تمنا ہوگی وہ ان کو ملے گی۔ ای ما یدعون بمعنی ما یتمنونہ جس کی وہ تمنا کریں گے۔
Top