Anwar-ul-Bayan - Yaseen : 62
وَ لَقَدْ اَضَلَّ مِنْكُمْ جِبِلًّا كَثِیْرًا١ؕ اَفَلَمْ تَكُوْنُوْا تَعْقِلُوْنَ
وَلَقَدْ اَضَلَّ : اور تحقیق گمراہ کردیا مِنْكُمْ : تم میں سے جِبِلًّا : مخلوق كَثِيْرًا ۭ : بہت سی اَفَلَمْ تَكُوْنُوْا تَعْقِلُوْنَ : سو کیا تم عقل سے کام نہیں لیتے ؟
اور اس نے تم میں بہت سی خلقت کو گمراہ کردیا تھا تو کیا تم سمجھتے نہیں تھے ؟
(39:62) لقد اضل۔ اضل ماضی واحد مذکر غائب کا صیغہ ہے۔ اضلال (افعال) مصدر۔ بمعنی گمراہ کرنا۔ سیدھے راستہ سے ہٹانا۔ اس نے گمراہ کیا۔ اس نے بہکایا۔ اس نے بھٹکایا۔ ضمیر فاعل شیطان کی طرف راجع ہے لقد میں لام تاکید کے لئے ہے قد ماضی پر داخل ہو کر تحقیق کے معنی دیتا ہے اور تقریب کا فائدہ بھی دیتا ہے گویا قد اضل ماضی قریب کا صیغہ ہے۔ لقد اضل تحقیق اس نے گمراہ کردیا۔ یا گمراہ کیا۔ جبلا کثیرا۔ موصوف وصفت مل کر اضل کا مفعول۔ جبلا۔ خلق، بڑی جماعت، جبل (پہاڑ) کے معنی میں چونکہ بڑھائی اور عظمت کا تصور موجود ہے اس لئے بڑی جماعت کو جبل کہنے لگے۔ یعنی ایسی جماعت جو کہ اپنی بڑھائی میں مثل پہاڑ کے ہو۔ افلم تکونوا تعقلون۔ ہمزہ استفہامیہ ہے (زجرو توبیح کے معنوں میں آیا ہے) فا عطف کے لئے ہے (معطوف علیہ مقدر ہے۔ ایء کنتم تشاھدون ھلاک الامم الخالیۃ بطاعۃ ابلیس فلم تکونوا تعقلون شیئا اصلا کیا تم نے شیطان کی پیروی کی وجہ سے کئی سابقہ امتوں کی ہلاکت دیکھی اور تم نے اس سے کوئی سبق نہ سیکھا۔ یہ ماضی منفی استمراری کا صیغہ جمع مذکر حاضر ہے۔
Top