Anwar-ul-Bayan - Yaseen : 82
اِنَّمَاۤ اَمْرُهٗۤ اِذَاۤ اَرَادَ شَیْئًا اَنْ یَّقُوْلَ لَهٗ كُنْ فَیَكُوْنُ
اِنَّمَآ : اس کے سوا نہیں اَمْرُهٗٓ : اس کا کام اِذَآ : جب اَرَادَ شَيْئًا : وہ ارادہ کرے کسی شے کا اَنْ : کہ يَّقُوْلَ : وہ کہتا ہے لَهٗ : اس کو كُنْ : ہوجا فَيَكُوْنُ : تو وہ ہوجاتی ہے
اس کی شان یہ ہے کہ جب وہ کسی چیز کا ارادہ کرتا ہے تو اس سے فرما دیتا ہے ہوجا تو وہ ہوجاتی ہے
(36:82) انما۔ بےشک۔ تحقیق، سوائے اس کے نہیں۔ ان حرف مشبہ بالفعل اور ما کافہ ہے (جو حصر کے لئے آتا ہے اور ان کو عمل لفظی سے روک دیتا ہے۔ اور یہ ما ان۔ کان۔ لکن پر بھی آتا ہے اور یہی عمل کرتا ہے) ۔ اذا اراد شیئا۔ ای اذا اراد ایجاد شیء من الاشیاء (یعنی جب وہ کسی شے کو وجود میں لانے کا ارادہ کرتا ہے۔ ان یقول لہ۔ میں ان مصدریہ ہے لہ میں ضمیر واحد مذکر غائب اس شے کی صورت کی طرف راجع ہے جو حق تعالیٰ کے علم میں ہوتی ہے یقول سے مراد وہ بولنا نہیں جو ہم زبان اور لب کی مخصوص جنبش سے ادا کرتے ہیں۔ اس بولنے کی کیفیت اصل کیا ہوتی ہے وہ انسانی سوچ اور فکر سے ماورا ہے۔ کن۔ ہوجا۔ فعل امر واحد مذکر غائب ۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ یہ حروف ک اور ن فی الواقع ہماری طرح کی آواز میں بولے جائیں۔ اور نہ ہی ان حروف کا فی الواقع ادا کرنا ضروری ہے۔ وہ تو محض حکم ہے جو وہ خود ہی جانتا ہے کیسے دیا جاتا ہے۔ فیکون۔ الفاء للمفاجاۃ۔ یا عاطفہ سببیہ ہے۔ پس وہ فی الفور ہوجاتا ہے۔ اذا اراد ۔۔ فیکون۔ محض انتہائی سرعت تکوین کا بیان ہے۔
Top