Anwar-ul-Bayan - As-Saaffaat : 114
وَ لَقَدْ مَنَنَّا عَلٰى مُوْسٰى وَ هٰرُوْنَۚ
وَلَقَدْ : اور البتہ تحقیق مَنَنَّا : ہم نے احسان کیا عَلٰي مُوْسٰى وَهٰرُوْنَ : موسیٰ پر اور ہارون پر
اور ہم نے موسیٰ اور ہارون پر بھی احسان کئے
(37:114) مننا۔ ماضی جمع متکلم من مصدر (باب نصر) ہم نے بڑا احسان کیا۔ ہم نے بڑی نعمت دی۔ مادہ م ن ن سے من مصدر مندرجہ ذیل معنی میں مستعمل ہے۔ (1) من یمن (نصر) من مصدر۔ نیز ( منۃ وامتنان) احسان جتانا۔ جیسے من علیہ بما صنع۔ اپنے کئے کا احسان جتانا۔ یا قرآن میں ہے :۔ لا تبطلوا صدقتکم بالمن والاذی (2:264) اپنے صدقون کو احسان جتا کر اور اذیت پہنچا کر ضائع نہ کرو۔ (2) من یمن (باب نصر) من وامن وتمنن سے بمعنی کم کرنا۔ منقطع کرنا۔ ختم کرنا۔ اس معنی میں قرآن مجید میں ہے فلہم اجر غیر ممنون (95:6) تو ان کے لئے اجر غیر منقطع ہے (یعنی جو نہ ختم کیا جائے گا اور نہ کم کیا جائے گا) ۔ (3) من یمن (باب نصر) مصدر بھلائی کرنا۔ انعام کرنا۔ احسان کرنا۔ مننا اسی مصدر سے باین معنی آیا ہے ۔ اسی معنی میں منجملہ دیگر متعدد جگہوں کے سورة یوسف میں ہے۔ قال انا یوسف وھذا اخی قد من اللہ علینا (12:90) فرمایا۔ (ہاں ) میں یوسف ہی ہوں اور یہ ہے میرا بھائی۔ بیشک ہم پر اللہ نے بڑا احسان کیا ہے۔
Top