Anwar-ul-Bayan - Az-Zumar : 37
وَ مَنْ یَّهْدِ اللّٰهُ فَمَا لَهٗ مِنْ مُّضِلٍّ١ؕ اَلَیْسَ اللّٰهُ بِعَزِیْزٍ ذِی انْتِقَامٍ
وَمَنْ : اور جس يَّهْدِ اللّٰهُ : اللہ ہدایت دے فَمَا : تو نہیں لَهٗ : اس کے لیے مِنْ : کوئی مُّضِلٍّ ۭ : گمراہ کرنے والا اَلَيْسَ : کیا نہیں اللّٰهُ : اللہ بِعَزِيْزٍ : غالب ذِي انْتِقَامٍ : بدلہ لینے والا
اور جس کو خدا ہدایت دے اسکو کوئی گمراہ کرنے والا نہیں کیا خدا غالب (اور) بدلہ لینے والا نہیں ہے ؟
(39:37) من مضل۔ اسم فاعل واحد مذکر اضلال (افعال) مصدر۔ گمراہ کرنے والا۔ صاحب تفسیر الماجدی (رح) اس آیۃ کی تشریح میں لکھتے ہیں :۔ ہدایت اور ضلالت اپنے اسباب قریب و ظاہری کے لحاظ سے بندہ کے افعال اختیاری میں ہیں اور اسی لئے ان پر ثواب و عذاب مرتب ہوتے ہیں۔ لیکن اپنے اسباب بعید اور حقیقی کے لحاظ سے تمام تر مشیت تکوینی الٰہی کے ماتحت ہوتے ہیں ۔ اور اسی لئے ان کا انتساب مسبب الاسباب اور علت العلل کی حیثیت سے حق تعالیٰ کی جانب بھی درست ہے۔ الیس اللّٰہ بعزیز ذی انتقام۔ الیس اللّٰہ ملاحظہ ہو 39:36 ۔ متذکرہ بالا۔ عزیز ۔ عزۃ سے فعیل کے وزن پر مبالغہ کا صیغہ ہے (بحالت جر) بمعنی فاعل۔ غالب ، زبردست ذی۔ صاحب۔ والا۔ ذی انتقام۔ صاحب انتقام۔ انتقام لینے والا ۔ انتقام لینے پر قادر۔ مطلب یہ ہے کہ :۔ اللہ تعالیٰ یقینا غالب ہے (اور اپنے فرمانبرداروں کو نفع بخشتا ہے) اور انتقام لینے پر قادر ہے (اپنے دشمنوں سے انتقام لیتا ہے اور ان کو سزا دیتا ہے)
Top